اسلام آباد: چئیرمین تحریک انصاف عمران خان نے سپریم کورٹ سے اپنی منی ٹریل مکمل دستیاب نہ ہونے کا تحریری طور پر اعتراف کرلیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نااہلی کیس میں چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے اپنا تحریری جواب عدالت کو جمع کرادیا ہے جس میں اعتراف کیا گیا ہے کہ ان کے پاس منی ٹریل کا ریکارڈ موجود نہیں۔ سپریم کورٹ میں مسلم لیگ(ن) کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے عمران خان کی نااہلی کی درخواست دائر کی گئی تھی کیس کی گزشتہ سماعت میں عدالت نے عمران خان سے بیرون ملک کرکٹ سے کمائی آمدن کی مکمل تفصیلات طلب کی تھی، عدالت نے برہمی کا اظہار بھی کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان بارہا عدالتی احکامات کے باوجود اپنی منی ٹریل کی دستاویزات جمع نہیں کرارہے۔
سپریم کورٹ میں عمران خان کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں بتایا گیا ہے کہ عمران خان برطانیہ میں مہنگے ترین کھلاڑی رہے ہیں ان کے ساتھ 70 سے 80 کی دہائی میں کرکٹ کے مختلف معاہدے کئے گئے جن سے انہیں کافی آمدن ہوئی، انہوں نے 1977 سے 1979 تک کیری پیکر کے ساتھ 25 ہزار سالانہ کے حساب سے معاہدہ کیا سفری الاؤنسز اور انعامات کی رقم معاہدوں کے علاوہ ہوتی تھیں انہیں جو بھی ادائیگیاں کی گئیں وہ ٹیکس کٹوتی کے بعد ہی ہوئیں۔
جواب میں تحریر ہے کہ 1984 اور 85 کے درمیان عمران خان آسٹریلیا اور ساؤتھ ویلز میں بھی کرکٹ کھیلتے رہے ہیں جس سے انہیں 50 ہزار امریکی ڈالرز کی آمدن ہوئی، 1984 میں انہوں نے نیازی سروسز کے نام سے سنگل بیڈروم اپارٹمنٹ بھی خریدا جس کی قیمت ایک لاکھ 70 ہزار برطانوی پاؤنڈ تھی جب کہ اپارٹمنٹ کی پہلی قسط 61 ہزار پاؤنڈز دی گئی جو کرکٹ کی آمدن تھی۔
جواب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عمران خان نے 1987 میں ایک لاکھ 90 ہزار روپے کمائے اور اس وقت منی لانڈرنگ نہیں ہوسکتی تھی، کرکٹ کے علاوہ عمران خان مختلف جریدوں میں آرٹیکلز بھی لکھتے تھےتاہم کاؤنٹی کلب 20 سال سے زیادہ پرانا ریکارڈ اپنے پاس نہیں رکھتے اس لئے عمران خان کے پاس بھی کاؤنٹی کرکٹ کھیلنے اور آمدن کا ریکارڈ دستیاب نہیں۔