اکلیم اختر، جو کہ بعد ازاں جنرل رانی کے نام سے مشہور ہوئیں، پاکستان کے صدر جنرل یحیی خان کے قریبی دوستوں میں شمار ہوتی تھیں۔ ان کے قریبی تعلقات کی بناء پر وہ جنرل یحیی کو “آغا جانی“ کے نام سے پکارتی تھیں اور ان تعلقات کی بنیاد پر وہ نہایت مقبول اور انتہائی اختیارات کی حامل شمار ہوتی تھیں۔ اسی طاقت اور اختیار کی وجہ سے انھیں جنرل رانی
کہا جاتا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ جنرل یحیی کے دور میں جنرل کے بعداکلیم اختر پاکستان کی سب سے بااختیار شخصیت ہوا کرتی تھیں۔ ان کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں تھا، مگر پھر بھی انھیں سرکاری پروٹوکول دیا جاتا تھا۔پاکستان کے مشہور پاپ گلوکار، فخر عالم اور عدنان سمیع، جنرل رانی کے نواسے ہیں۔ جنرل رانی کی بیٹی عروسہ عالم جو کہ فخر عالم کی والدہ ہیں نے کچھ عرصہ قبل بھارت کے ایک سیاستدان امریندر سنگھ سے مبینہ طور پر شادی کر لی۔ گو اس کی تصدیق اس وجہ سے بھی نہیں ہو سکی کہ بھارت میں غیر مسلم کے لیے ایک سے زائد شادی غیر قانونی ہے۔ جرنل رانی نے 2002 میں وفات پائی۔ شرط بڑی انوکھی تھی۔ لڑکی والوں کا کہنا تھا ، ہما ری شرط کے دو حصے ہے۔ اسکا ایک حصہ یہ ہے کہ بارات میں سو نو جوان آئیں گے کسی بوڑے کو لانے کی اجازت نہیں ہو گی ۔ لڑکے والوں نے شرط سنی تو انہیں تو تیش ہوئی ، مگر رخصتی کے مو قع پرکوئی ایک شرط ماننا انکی روایت کا حصہ تھا، لہذا نہ چاہتے ہوئے بھی رضامندی ظاہر کر دی ۔ ساتھ ہی کسی عقل مند کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے خفیہ طور پر کسی بوڑے کو لے جانے کا بھی انتظام کر لیا۔ چنانچہ بارات میں جان والے سو نو جوان دلہن کے گھر پہنچے ۔ بارات پہنچی لڑکی والوں نے اپنی شرط کا اگلا حصہ دہراتے ہوے کہا ۔ جب تک سو نوجوان سو بکرے نہیں کھائیں گے ، اس وقت تک ڈولی اٹھانے کی اجازت نہیں ہوگی ۔ بارات میں جانے والے یہ سن کر مزید پریشان ہو گئے ۔ یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے ایک فرد پورا ایک بکرا کھائے ، لیکن اگلے ہی لمحے انہیں بوڑھے کی یاد آئی ۔ اب انہیں اندازہ ہوا بوڑھے کو لانے کا سبب کیا تھا۔ اسی لیے بوڑھے سے رابطہ قائم کر لیا تھا ۔ بوڑھے نے چٹکی بجاتے ہی مسلہ حل کر لیا تھا۔ یہ کوہی مسئلہ نہیں آپ لوگ اسیا کریں سو کے سو نوجوان ایک بکرے پر ٹوٹ پڑے ۔ اس سے یہ فائدہ وہو گا بکرے کی سو بوٹیاں ہو جاے گی اور ہر فرد کے حصے میں گوشت کا چھوٹا سا ٹکرا ہی آئے گا ۔ جب ایک بکرے کی تکہ بوٹی ہو جائے گی تو پھر اسی انداز سے اگلے کی خبر لینا شروع کر دیں ۔ اس طرح وقفہ بھی ہوتا رہے گااور مل جل کر سو بکرے بھی آسانی کے ساتھ قصہ بن جاے گا تجویز معقول تھی عملدرآمدشروع کر دیا گیا ۔ اتحاد و اتفاق کے ساتھ کچھ ہی دیر میں سو بکرے نوجوانوں کی پیٹ میں داخل ہو چکے تھے۔