اسحاق ڈار اگر اثاثوں کے معاملے پر جے آئی ٹی کو مطمئن نہ کر سکے تو ان کے خلاف قانونی کاروائی بھی ہو سکتی ہے،جسٹس اعجاز
اُردو آفیشل۔ پاناما عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز افضل خان نے ریمارکس دیے ہیں کہ اسحاق ڈار اثاثوں میں اضافے کے معاملے پر جے آئی ٹی کو مطمئن نہیں کر سکے جو ان کے خلاف نئی قانونی چارہ جوئی کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔
پاناما عملدر آمد کیس کی سماعت کے دوران اسحاق ڈار کے وکیل طارق حسن ایڈووکیٹ نے کہا کہ اسحاق ڈار کی اتنے عرصے سے سکروٹنی ہو رہی ہے اب تھک گئے ہیں اسحاق ڈار چاہتے ہیں یہ معاملہ اب ختم ہو، بلاوجہ احتساب میں گھسیٹنا قبول نہیں۔ اثاثوں کا انٹرنیشنل آڈیٹر سے آڈٹ کرایا جا سکتا ہے جس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں یہ کیس چلتا ہی رہے اور کبھی ختم نہ ہو؟ جو تحریری جواب آپ نے دیا ہے یقین رکھیں کہ اس کا جائزہ لیں گے اس کے علاوہ بھی کوئی دلائل دینا چاہتے ہیں تو دیں ہم سنیں گے۔
جسٹس اعجاز افضل نے مزید کہا آپ کا موقف ہے کہ حدیبیہ پیپر ملز کیس دوبارہ نہیں کھولا جاسکتا چلیں ایک منٹ کیلئے اس کو چھوڑ بھی دیں پھر بھی آپ کے موکل کے خلاف کافی مواد موجود ہے۔آپ کا ایک نقطہ یہ تھا کہ جے آئی ٹی نے مینڈیٹ سے تجاوز کیا، تحقیقات میں آپ اثاثوں میں اضافے پر جے آئی ٹی کو مطمئن نہیں کرسکے، یہ آپ کے خلاف نئی قانونی چارہ جوئی کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔