اسلام آباد (روزنامہ ۔۔2ستمبر2015) سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو قتل کیس میں ان کے ڈرائیور جاوید الرحمان نے بیان ریکارڈ کر ادیا ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیاہے کہ بے نظیر بھٹو پیپلزپارٹی کی ناراض رہنما ناہید خان کے کہنے پر گاری سے باہر نکلی تھیں ، لوگوں کے نعروں کا جواب دے رہی تھیں کہ اسی دوران دھماکہ ہوگیا۔تفصیلات کے مطابق بے نظیر بھٹو کے ڈرائیونے بیان دیا ہے کہ ناہیدخان کے مشورے پر بے نظیر بھٹو گاڑی سے باہر نکلیں ،گاڑی میں بے نظیر بھٹو کے ساتھ پرسنل سکیورٹی آفیسر میجر (ر)امتیاز موجود تھے انہوں نے بھی گاڑی سے نکلنے سے نہیں روکا۔ بے نظیر بھٹو کے ڈرائیور نے مزید بتایا کہ دھماکہ ہو اتو بیک اپ گاڑی بھی غائب تھی ، بیک اپ گاڑی میں فرحت اللہ بابر ، رحمان ملک اور توقیر ضیاموجود تھے جوموقع سے جا چکے تھے،بیک اپ گاڑی میرا بھائی چلا رہا تھا،بعد میںبھائی نے فون کر کے بتایا کہ زرداری ہاﺅس پہنچ چکا ہوں ۔انہوں نے بتایا دھماکے کے وقت پولیس اہلکار اور بے نظیر کی پرسنل سکیورٹی غائب تھی ۔ڈرائیورجاوید الرحمان نے بتایا کہ ناہید خان کے کہنے پر بے نظیربھٹونے گاڑی کا سن روف کھولا گیا ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اس سے قبل ڈرائیور جاوید الرحمان پولیس کو بیان دے چکا ہے کہ ناہید خان نے بے نظیر کو گاڑی سے باہر نکلنے سے روکاتھا۔جبکہ ڈرائیور نے مزید بتایا کہ گاڑی چاندنی چوک جا کر بند ہو گئی ،چاندنی چوک سے شیری رحمان بے نظیر کو ہسپتال لے کر گئیں۔جاوید الرحمان نے بتایا کہ سکیورٹی نہ ہونے کی وجہ سے سینکڑوں لوگ نعرے لگاتے ہوئے گاڑی کے پاس آ گئے ، رش سے باہر نکلنے کے لئے ہارن بجاتا رہا ۔مزید بتایا کہ بے نظیر کو مسلسل فون آ رہے تھے ،لوگ انہیں جلسہ کرنے پر کامیابی کی مبارکباددے ر ہے تھے ۔ ڈرائیور نے بتایا کہ جتنی سکیورٹی ہونی چاہیے تھی نہیں ملی ۔