جے آئی ٹی سے کیسے بچنا ہے؟ زرداری گروپ کا خطرناک ترین پلان تیار! خفیہ پلان کا معلوم ہوتے ہی ہر کوئی ڈر گیا


زرداری کی کرپشن اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی ٹیم کو جان سے مارنے کی دھمکیاں. آصف زرداری اور اسکے گینگ نے جے آئی ٹی ٹیم کو مروانے کا ناپاک پروگرام بنایا ہوا تھا مگر عدالت نے جے آئی ٹی ٹیم کو رینجرز کی سیکورٹی دیتے هوئے کام جلدی ختم کرنے کا حکم دے دیا. نعیم بخاری کو بھی جان سے مارنے کی مختلف دھمکیاں ملیں اور پیسوں کی آفر بھی دی گئی. یاد رہے کے پانامہ کیس کی تحقیقات کے دوران پانچ ججوں کو پہلے رشوت کی آفر دی گئی اور جب انھوں نے اسے قبول نہ کیا تو ان افسران کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں. حیرانگی کی بات یہ ہے کہ جب آئی ایس آئی نے دھمکیوں والی فون کالز ٹریس کیں تو اس میں پتا چلا کہ یہ موصول ہونے والی کالز افغانستان اور عراق سے آتی تھیں.

اب آپ بتائیں کہ افغانستان اور عراق میں کونسے لوگ اردو زبان بولتے ہیں؟ آئی ایس آئی نے پتا لگایا تو یہ لوگ را اور سی آئی اے کے ایجنٹ تھے جنکو نواز شریف نے پیسے دیکر ان ججوں کو راستے سے ہٹانے کا ٹاسک دیا تھا. انھیں آئی ایس آئی کے لوگوں نے دن رات ایک کر کے ان پانچ ججز کی ٹیم کی پوری پوری حفاظت کی. آپ یہ سن کر حیران رہ جائیں گیں کہ جس کالونی میں ججز رہتے تھے وہاں کا چوکیدار بھی آئی ایس آئی کا بندہ تھا. اسکے علاوہ چوبیس گھنٹے ہیلی کاپٹر کے زریعے فضائی نگرانی بھی کی جاتی رہی. دودھ والے سے لیکر الیکٹریشن تک سب کو آئی ایس آئی کا اپروول درکار ہوتا تھا اور کلیئرنس کے بعد ہی انکو کالونی میں داخل ہونے کی اجازت ملتی تھی. یہ سلسلہ ابھی تک آئی ایس آئی کے بہادر نوجوانوں نے سنبھالا ہوا ہے.

اب نواز شریف کی طرح جب زرداری کا منی لانڈرنگ کیس کی باری آئی تو زرداری بھی اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آیا. زرداری نے اپنے گینگ کو جے آئی ٹی ٹیم کو مروانے اور ٹیم کے تمام ممبران کو راستے سے ہٹانے کا حکم دے دیا. اسکو انداز ہی نہیں کہ ہمارے آئی ایس آئی کے هیرو انصاف کے لیے اپنی جان کی پروا کیے بغیر دن رات جے آئی ٹی کی ٹیم کی حفاظت پر معمور ہیں. آئی ایس آئی کے ہیرو میں سے ایک ہیرو بریگیڈیئر شاہد پرویز ایسے عظیم انسان ہیں کہ انہوں نے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر زرداری اور ملک ریاض جیسے کرپٹ لوگوں کی دولت کا سوراخ لگا لیا ہے ، اب بے شک وہ دولت زمین کی پانچ سو فٹ گہرائی میں بھی کیوں نہ چھپی ہو!