مجھے ابھی ایوان صدر میں ہی رہنا ہے، صدر ممنون حسین


مجھے ابھی ایوان صدر میں ہی رہنا ہے کیونکہ مشرف دور میں بھی … صدر ممنون حسین نے نیا شوشہ چھوڑ دیا، تحریک انصاف کے لیے نئی مصیبت کھڑی کر دی.  (ن) لیگ کی مرکزی مجلس عاملہ میں صدر مملکت اور چاروں صوبوں کے گورنر کے استعفے کی تجویز منظور کی گئی اور جب یہ پیغام ممنون حسین کو پہنچایا گیا تو انہوں نے کیا جواب دیا؟ جان کر آپ بھی حیران رہ جائیں گے.

الیکشن 2018 کے بعد گورنر سندھ محمد زبیر نے اڈیالہ جیل سابق وزیر اعظم نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات کی اور پھر  اپنا استعفیٰ صدر مملکت ممنون حسین کو بھجوایا جسے انہوں نے منظور کر لیا مگر معروف صحافی اعزاز سید نے اپنے ایک کالم میں لکھا ہے کہ استعفیٰ صرف محمد زبیر نے نہیں دینا تھا بلکہ مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں چاروں صوبوں کے گورنرز اور صدر مملکت ممنون حسین کے استعفے کی تجویز منظور کی گئی تھی۔

صحافی اعزاز سید نے اپنے آج کے کالم میں لکھا ہے کہ عام انتخابات میں شکست کے بعد گورنر سندھ محمد زبیر پارٹی کی مرکزی مجلس عمل میں جا بیٹھے اور اپنے استعفے کا اعلان کردیا۔ وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے تجویز دی کہ ایک گورنر ہی کیوں صدر مملکت اور چاروں گورنرز اکٹھے استعفیٰ دیں۔ تجویز قبول کرلی گئی۔ مگر استعفیٰ صرف اسی مرد حر کا سامنے آیا۔

جب یہ پیغام صدر ممنون حسین کے پاس پہنچایا گیا تو صدر بولے: “”میں تو ویسے بھی ستمبر کے پہلے ہفتے میں اپنی مدت پوری کررہا ہوں۔ اگست کے وسط میں مجھے ایڈنبرا یونیورسٹی نے بطور صدر اعزازی ڈگری دینا ہے۔ فی الحال میرا ایوان صدر میںرہنا زیادہ ضروری ہے، رفیق تارڑ بھی تو مشرف کے قبضے کے بعد دو سال تک ایوان صدر رہے۔“ پیامبر نے صدر مملکت کی سب باتیں بیان کرڈالیں۔ اقتدار سے نہ نکلنے کی ایسی ہی مزاحیہ دلیلوں کے قصے گورنر پنجاب رفیق رجوانہ، گورنر کے پی اقبال ظفر جھگڑا کے ہیں۔

صحافی نے مزید بتایا کہ نواز شریف اور مریم نواز کا کہنا ہے کہ جو ووٹ انکی پارٹی کو پڑا دراصل وہ تحریک انصاف کی مخالفت میں نہیں بلکہ وہ خلائی مخلوق کی مخالفت میں پڑے ہیں. ان دونوں باپ بیٹی کو یقین ہے کہ آج وہ جو کہہ رہے ہیں کل کو سب وہی کہیں گے اور انہیں فتح نصیب ہو گی.