آپ کے جسم میں چھپی وہ ایک چیز جو ہارٹ اٹیک اور مردانہ کمزوری کی سب سے بڑی وجہ ہے لیکن کوئی اس پر توجہ نہیں دیتا


لاش کا معائنہ کیا جائے تو اس کی موت کی وجہ نظر آ جاتی ہے، ہارٹ اٹیک ہو، کینسرہو اور برین سٹروک ہو یا شوگر، جس مرض کی وجہ سے آدمی کی موت واقع ہو اس کے اثرات سکین میں دیکھے جا سکتے ہیں، مگر ایک بیماری ایسی ہے جس کے آثار بھی میں نہیں دیکھے جا سکتے اور وہ بیماری ان تمام امراض کی وجہ بھی ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق سکین میں نظرنہ آنے والی یہ بیماری دیرینہ سوزش (Chronic Inflammation)ہے۔یہ ایک ایسی بیماری ہے جسے عام طور پر معمولی سمجھا جاتا ہے مگر دراصل یہ تمام بڑی بیماریوں کی جڑ ہے۔

مینز ہیلتھ ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق طبی ماہر جیمز ڈیلیرڈ کا کہنا ہے کہ ”تمام بڑی بیماریوں ہارٹ اٹیک، کینسر اور شوگر وغیرہ میں ایک چیز مشترک ہوتی ہے اور وہ یہی دیرینہ سوزش کا عنصر ہے۔“ سائیکالوجی اور فارماکالوجی کے پروفیسر سکائی چلٹن کا کہنا ہے کہ” ثبوتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ جوڑوں کی سوزش، بعض مخصوص قسم کی الرجیز اور دمہ جیسی بیماریوں میں خطرناک حد تک تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔“ان بیماریوں کے بڑھنے کی شرح میں اضافے سے پتا چلتا ہے کہ دائمی سوزش میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جسم کا سرخ ہونا، حدت محسوس کرنا، انفیکشن سے سوجن ہونا وغیرہ دیرینہ سوزش کی علامات ہیں۔ جب آدمی کو کوئی زخم لگتا ہے تو اس کے خون کے سفید خلیے اس زخم کی جگہ کو گھیرنے اور محفوظ کرنے کے لیے وہاں جمع ہوتے ہیں۔سفید خلیوں کی اس حرکت کے ردعمل میں مذکورہ عمل روپذیر ہوتے ہیں۔ اسی طرح جب کسی کو نمونیا یا کوئی اور انفیکشن ہو تو یہی سفید خلیے انفیکشن کے بیکٹیریا کے گرد جمع ہوتے ہیں۔ اس وقت بھی انفلیمیشن وقوع پذیر ہوتی ہے۔