ایمان دار کانسٹیبل کا بیٹا عام انسان سے ‘داؤد ابراہیم’ کیسے بنا؟


بھارت میں دہشت کی علامت کہلانے والے داؤد ابراہیم کے بارے میں کئی اہم انکشافات سماجی رابطوں اور انٹر نیٹ کی ویب سائٹس پر گردش کر رہے ہیں۔ جرائم کی دنیا کی روایت کے مطابق داؤد ابراہیم مکمل طور پر پُراسرار ہے۔ اس شخص تک رسائی حاصل کرنا اتنا آسان نہیں. اس بارے میں کسی کو کوئی ثبوت نہیں ملا. انٹرپول کی 2008ء کی تیار کردہ فہرست کے مطابق اس کا نام 10 سب سے زیادہ مطلوب دہشت گردوں میں چوتھے نمبر پر ہے، جبکہ فوربز کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے سب سے طاقتور ترین اشخاص میں داؤدابراہیم کا نمبر 57 ہے۔انڈیا کے سب سے بڑے جاسوسی ادارے سی بی آئی کے مطابق داؤد نے اپنی شناخت چھپانے کے لیے 13 مختلف ناموں کا استعمال کیا ہے۔داؤدابراہیم کا قد پانچ فٹ چار انچ ہے اور اس کی بائیں ابرو پر کالاتل بھی ہے ۔

داؤد ابراہیم کے گھر والوں کے بارے میں میڈیا کے پاس کوئی خاص معلومات نہیں ہیں ۔ایک خبر کے مطابق اس کی ایک بیٹی ماہ رُخ ابراہیم کی شادی مشہور کرکٹر جاوید میانداد کے بیٹے جنید میانداد کے ساتھ طے پائی ہے۔ جاوید میانداد کے مطابق اُس کے بیٹے جنید کی داؤد ابراہیم کی بیٹی ماہ رخ سے ملاقات لندن میں تعلیم حاصل کرنے کے دوران ہوئی ۔ مزید یہ کہ داؤد ابراہیم کا ایک بیٹا قرآن مجید کا حافظ بھی ہے، جبکہ اس کے ایک بیٹے کی شادی برطانیہ میں رہائش پذیر ایک بزنس مین کی بیٹی کے ساتھ 2011 کے شروع میں ہوئی. اخبارات میں چھپنے والی خبروں کے مطابق داؤد ابراہیم خود بھی مذہب کی طرف کافی مائل نظر آتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق وہ کسی روحانی شخصیت کا مرید بھی ہے، اور ایک بار اس کے کسی حریف سے اس کے پیرصاحب نے صلح بھی کروائی تھی۔ یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ صلح کی یہ میٹنگ مکہ مکرمہ میں بیت اللہ کے قریب ہوئی تھی۔داؤد ابراہیم ایک پولیس کانسٹیبل ابراہیم کاسکر کے گھر،مہاراشٹرا کے شہر رتناگری کے ایک گاؤں ممکا میں 27 دسمبر 1955 ء کوپیدا ہوا۔ پیدائش کے سرٹیفیکیٹ پر اس کا نام شیخ داؤد ابراہیم کاسکر تحریر ہے۔ جبکہ اس کو داؤدابراہیم اور شیخ داؤد حسن کے ناموں سے بھی بلایا جاتا ہے ۔ داؤد ابراہیم کی ابتدائی زندگی کے بارے میں بہت کم معلومات اکٹھی کی جا سکی ہیں.

پولیس کے مطابق اسے اسکول سے نکال دیا گیا تھا ۔ داؤد ابراہیم کی کہانی کا پتا ممبئی سے چلتا ہے، جب وہ انڈر ورلڈ گینگ امیر زادہ پٹھان کے ساتھ منسلک ہو گیا۔ اس نے اپنے مستقبل کے لئے جرائم کی دنیا کا راستہ اختیار کیا اور ممبئی شہر کے جنوبی حصہ میں واقع ٹمکر اسٹریٹ اور محمد علی روڈ کے ایک معمولی بھتہ خور سے جرائم پیشہ دنیا کا بے تاج بادشاہ بن گیا۔ہفتہ وار بھتے کی وصولی کے ساتھ اس نے منشیات کا کاروبار شروع کیا اور اپنے مخالفین کو رفتہ رفتہ راستے سے ہٹا کر ممبئی کا ڈان بن گیا۔ اطلاعات کے مطابق شروع میں اس کا تعلق انڈر ورلڈ کے گینگ امیر زادہ پٹھان اور بعد میں حاجی مستان اور کریم لالہ سے بھی رہا۔80 ء کی دہائی میں جرائم کی دنیا میں حاجی مستان کا بڑا نام تھا اور اس نے داؤد ابراہیم کے سر پر ہاتھ رکھا۔ جس کے بعد داؤد ابراہیم نے خودمختار ہونے کے لیے کوششیں شروع کردیں جو امیر زادہ پٹھان گینگ کو انتہائی ناگوار گزریں۔ یہ گینگ دو بھائیوں امیرزادہ اور عالم زیب پٹھان کے سر پر چل رہا تھا ۔یہ دونوں بھائی کریم لالہ کے ساتھ کام کر رہے تھے۔ اس نے جرائم کی دنیا میں ابھرتے ہوئے داؤد کو اپنے راستے سے ہٹانے کی کوششیں شروع کردیں اور 1981ء میں ہونے والے ایک حملے میں داؤد ابراہیم کا بڑا بھائی صابر ان دونوں بھائیوں کے ہاتھوں مارا گیا۔

داؤد ابراہیم مقامی طور پر اس وقت مشہور ہوا جب اس پر ممبئی کے دو داداؤں عالم زیب اور امیرزادہ کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کر دیا گیا۔ 80 ء کی دہائی میں ممبئی پولیس نے داؤد ابراہیم کو گرفتار کرلیا تاہم بعد میں ضمانت پر رہا ہو کر وہ دبئی فرار ہوگیا ۔دبئی میں اس نے سونے کی سمگلنگ میں ہاتھ ڈالا اور ساتھ ہی بالی وُڈ کی فلمی صنعت میں سرمایا لگایا، ا۔ور جائیداد بنانا شروع کر دی۔ اس وقت تک عام لوگ اس کے نام سے اس قدر واقف نہیں تھے۔ 1980 اور 1990 میں داؤد ابراہیم انڈرورلڈ کا ‘سرغنہ’ بن گیا اور کھربوں ڈالر کے اثاثے بنالیے۔ اس کے متعلق بننے والی رپورٹس میں اسے جوئے، منشیات اور طوائفوں کے کاروبار سے منسلک کیا جاتا ہے۔انڈین حکام کا کہنا ہے، کہ وہ قانون سے بچنے کے لیے 1986 میں دبئی چلا گیا۔ تاہم اس کے انڈرورلڈ جرائم کی کارروائیاں جاری رہیں۔ اس کا انڈین فلم انڈسٹری بالی وڈ پر بھی خاصا اثر ہے۔ داؤد ابراہیم پر کئی فلموں کی فلمسازی اور ان میں کام کرنے کے لیے چند مخصوص اداکاروں کو پیسے دینے کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے ۔

داؤدابراہیم کے ایک قریبی دوست کا یہ بھی کہنا ہے ‘کوئی بھی ان کی پیشکش رد کرنے کی جرات نہیں کرسکتا’۔ داؤدابراہیم کے بالی وڈ میں اثرورسوخ کا اندازہ اس واقعہ سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ جب بالی وڈ لیجنڈ امیتابھ بچن نے اپنی ایک فلم میں داؤد ابراہیم کے انداز میں ایک ڈائیلاگ بولا تو اس گستاخی کے نتیجے میں ان کی جواب طلبی ہوئی اور داؤد ابراہیم نے انہیں ایک زناٹے دار تھپڑ بھی رسید کیا۔بالی وڈ سے اس کے تعلقات کا راز اس وقت افشاں ہوا جب وہ شارجہ میں کرکٹ میچ کی کوریج کے دوران ٹی وی پر کئی فلمی ستاروں کے ساتھ بیٹھا نظر آیا ۔ سنا ہے وہ آج بھی بھارتی فلم اسٹارز کے ساتھ رابطہ میں ہے ۔داؤدابراہیم سے ملنے والے بھارتی فلم اسٹارز میں سلمان خان، گووندا، سنجے دت اور دیگر کئی شخصیات شامل ہیں۔15 اگست 2012 ء کو ہندوستان ٹائمز میں چھپنے والی ایک خبر کے مطابق سنجے دت نے بھارتی سپریم کورٹ میں یہ بھی اعتراف کیا تھا کہ ان کی دبئی میں داؤدابراہیم سے ایک ڈنر پر ملاقات ہوئی تھی، لیکن انھیں معلوم نہیں تھا کہ داؤدابراہیم بھی اس ڈنر میں آئے گا۔سال 1993 ء میں ممبئی میں ہونے والے 12 دھماکوں کے بعد اس کو اُس وقت شہرت ملی جب ممبئی پولیس نے الزام لگایا کہ ان دھماکوں کے پیچھے ٹائیگرمیمن اور داؤد ابراہیم کا ہاتھ ہے ۔ اس وقت داؤدابراہیم دبئی میں تھا ۔ کہا جاتا ہے کہ ممبئی میں اس کے دست راست چھوٹا راجن سے داؤد کے تعلقات انہی دھماکوں کے بعد ختم ہوگئے تھے ۔

چھوٹے راجن پر بعد میں تھائی لینڈ میں قاتلانہ حملہ ہوا۔ بتایا جاتا ہے کہ داؤدابراہیم کا نمبر دو چھوٹا شکیل ہے جس کے گروہ میں ابو سالم شامل تھا بعد میں ابو سالم ان سے علیحدہ ہوگیا تھا ۔ چند سال قبل پرتگال کی پولیس نے یہ اعلان کیا تھا کہ اس نے ابوسالم کو گرفتار کر لیا ہے ۔بھارتی پولیس کے مطابق ابو سالم بمبئی میں1993 ء میں ہونے والے بم دھماکوں کا بڑا ملزم بھی قرار پایا۔ان دھماکوں میں 200 سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔داؤدابراہیم کے دیگر قابل اعتماد ساتھیوں میں اس کا بھائی انیس ابراہیم بھی شامل ہے۔ اس کے ایک اور بھائی اقبال کاسکر کو دبئی پولیس نے بھارت ڈیپورٹ کردیا تھا اور اب وہ ممبئی جیل میں ہے۔ داؤد ابراہیم اس وقت بھارت کے قانونی اداروں کے لیے مطلوب ترین شخص ہے۔داؤد اور اس کے بھائی انیس ابراہیم پر 1993ء کے ممبئی بم دھماکوں کی منصوبہ بندی کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے جس میں 257 لوگ مارے گئے تھے جبکہ 700 کے قریب زخمی ہوئے تھے ۔خیال ہے کہ یہ بم دھماکے 1992ء میں ان فسادات کے انتقام میں کیے گئے تھے جن میں گجرات میں سیکڑوں مسلمان قتل کیےگئے تھے ۔ان فسادات کا الزام ہندو انتہا پسند تنظیم شیو سینا پر عائد کیا جاتا تھا ۔داؤد ابراہیم کا مقدمہ ممبئی کی خصوصی عدالت میں نہیں چلایا گیا۔ کیونکہ عدالت نے پہلے ہی اپنا فیصلہ دے دیا ہے اور پولیس ریکارڈز میں داؤد ‘مفرور ملزم’ قرار دیا جا چکا ہے۔انڈین حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ داؤد ابراہیم اب پاکستان میں رہتا ہے اورا س کے مبینہ روابط القاعدہ اور کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کے ساتھ بھی ہیں۔ تاہم پاکستانی حکام نے بھارت کے اس دعوے کو سختی کے ساتھ مسترد کردیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق دہلی نے پاکستان سے اسے بھارت کے حوالے کرنے کا بھی مطالبہ بھی کیا ہوا ہے۔ سب سے بڑی بات یہ کہ امریکا بھی داؤد ابراہیم کوعالمی دہشتگردوں میں شمار کرتا ہے اور امریکا داؤد ابراہیم کے والد کو بھی انڈرورلڈ کے مجرموں میں شامل کرتا ہے ۔

امریکی حکام داؤد پر اسامہ بن لادن سے تعلقات کا الزام بھی لگاتے ہیں۔امریکی حکام کا یہ دعویٰ ہے کہ داؤد ابراہیم نے 1990 کی دہائی میں طالبان کی حفاظت میں افغانستان کا دورہ بھی کیا تھا۔ امریکا کے مطابق داؤدابراہیم بہت بڑے پیمانے پر منشیات کی سمگلنگ کے دھندے میں بھی ملوث ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ دنیا میں منشیات کے مرکزافغانستان سمیت کسی بھی دوسرے ملک میں داؤد ابراہیم کے خلاف منشیات کی سمگلنگ میں ملوث ہونے کا کوئی ایک بھی مقدمہ درج نہیں کیا گیا ۔یہ بات بھی بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ امریکا کو داؤدابراہیم مشہور امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے قتل کی تحقیقات کے لیے بھی مطلوب ہے ۔امریکی تحقیقات کے مطابق داؤد کا قریبی ساتھی سعود میمن سعودی عرب میں کالعدم الرشید ٹرسٹ کی مالی امداد کرتا تھا۔ یہ شخص کراچی میں کپڑے کا امیر ترین تاجر بھی تھا۔ امریکی خفیہ اداروں کے مطابق یہ سعود میمن ہی تھا جو فروری 2002 ء میں ڈینیل پرل کو دھوکے سے ایک فلیٹ میں لایا تھا اور وہیں ڈینیل پرل کی گردن کاٹ دی گئی تھی۔ اس واقعہ کے بعد سے اب تک سعود میمن پراسرار طور پر غائب ہے، جبکہ 2008 میں ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں بھی داؤد ابراہیم کو ملوث کیا جاتا ہے ۔

بھارتی اخباردی ہندو میں چھپنے والی ایک رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں کو داؤدابراہیم نے لاجسٹک سپورٹ فراہم کی تھی۔ ایک رپورٹ کے مطابق ممبئی حملہ میں گرفتار ہونے والے واحد دہشت گرد اجمل قصاب نے تفتیش کے دوران اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ دہشت گردی کے لیے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد ان کو داؤد ابراہیم کی تنظیم نے ہی مہیا کیا تھا۔گزشتہ سال اخبارات میں چھپنے والی ایک رپورٹ کے مطابق داؤد ابراہیم بہت سخت بیمار ہے اور گزشتہ دو سالوں کے درمیان اسے دو بار ہارٹ اٹیک بھی ہوا ہے اور محسوس یہ کیا جا رہا ہے کہ اب اس کی زندگی کے دن گنے جا چکے ہیں۔58 سالہ داؤدابراہیم ڈاکٹروں کی مسلسل نگہداشت میں ہے۔ کہا جا رہاہے کہ داؤدابراہیم نے اپنے ساتھیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس کے دفن کے لیے ممبئی یاضلع رتنا گری میں واقع اس کے آبائی علاقے خد میں جگہ تلاش کریں اور اسے وہاں دفنائیں۔داؤدابراہیم نے اپنی خرابی صحت کی وجہ سے ہی اپنی چھوٹی بیٹی کی شادی مؤخر کر دی تھی۔

انڈر ورلڈ کی دنیا کا بے تاج بادشاہ داؤد ابراہیم ایک پراسرار کردار ہے جوبیک وقت مجرم ، دہشت گرد اور غریب پرور بھی ہے ۔اس کی نجی زندگی کے بارے میں عورتوں اور شراب سے اس کے لگاؤ کا ذکر بھی آتا ہے مگر اس سے ملاقات کے دوران آپ کو اس بات کا شائبہ بھی نہیں ہوتا۔سننے میں آرہا ہے کہ داؤد ابراہیم کی زندگی میں بہت بڑا انقلاب آ چکا ہے اور وہ مذہب کی جانب بہت مائل ہو چکا ہے۔داؤد ابراہیم کے بارے میں بھارتی مسلمانوں بالخصوص گجرات کے مسلمانوں میں اچھے جذبات پائے جاتے ہیں ۔ کہتے ہیں کہ آج بھی ممبئی اور دہلی میں داؤ دبھائی کا خفیہ راج قائم ہے۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ بھارت، پاکستان ، دبئی، بنگلہ دیش اور سری لنکا میں با اثر ترین حکومتی شخصیات داؤد کے ذاتی دوستوں میں شامل ہیں ۔بھارتی سی بی آئی کا دعویٰ ہے کہ داؤد ابراہیم کراچی اور دبئی میں رہتا ہے لیکن وہ کہاں ہے ؟کسی کو کچھ معلوم نہیں اور جسے کچھ معلوم ہے وہ بتا نہیں پاتا۔