ہر انسان کی خواہش ہے کہ وہ دنیا کی تمام سہولتوں کو پا سکے لیکن بہت کم ایسے ہوتے ہیں کہ جو ان سہولتوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں اللہ تعالی نے رزق کے معاملے میں بھی ایسا ہی ایک طریقہ اختیار کیا ہے کسی کو زیادہ ملتا ہے تو کسی کو کم ملتا ہے کسی کو بہت ہی زیادہ ملتا ہے اور کسی کو بہت ہی کم ملتا ہے وہ کسی کو گزارے لائق ایسا کیوں ہے یہ اللہ کی تقسیم ہے اور اللہ کا ایک امتحان ہے وہ تھوڑا دیکھ کر بھی آزماتا ہے کہ بندہ کیا کرتا ہے اور وہ زیادہ دے کر بھی آزماتا ہے کہ اس کے بعد بندے کے اتوار بدلتے ہیں یا پھر وہ میری طرف واپس پلٹ کر آتا ہے حق بات تو یہ ہے کہ انسان کمائی ضرور جتنا زیادہ کما سکتا ہے لیکن حلال طریقے سے اس کے ساتھ ساتھ محنت مشقت ضروری ہے اور کوئی بھی ایسا شارٹ کٹ راستہ کہ جس کے ذریعہ آپ دولت آسانی سے کما سکتے ہیں یاد رہے اس طرح وہ دولت آسانی کے ساتھ چلی جاتی ہے کہ اس کی قدر نہیں ہوتی ہر حال میں اللہ کے ہاں سجدہ ریز ہونا چاہئے اور اللہ کا شکر ادا کرنا چاہئے کہ اس نے جتنا عطا کیا وہ کافی ہے اس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالی نے قرآن کے اندر ایسے آیات بھی اتاری ہے کہ جس کے بارے میں علماء جس کے بارے میں عاملین حضرات فرماتے ہیں کہ اگر ان کا مخصوص طریقے سے کیا جائے
تو اس کی وجہ سے رزق میں برکت ہوتی ہے ایسے ہی کچھ اعمال بھی ہے کہ جس کی وجہ سے رزق میں برکت ہوتی ہے اعمال میں سے سب سے پہلا عمل یہ ہے کہ فرض نمازوں کی پابندی کی جائے اور کسی بھی حالت میں نماز نہ چھوٹنے پائے اس کے ساتھ ساتھ اگر ہر وقت انسان با وضو رہتا ہے تو اس کی وجہ سے بھی اللہ تعالی انسان کی رزق میں بے تحاشا اضافہ فرماتا ہے اس کے ساتھ اگر انسان استغفار کرتا رہے تو اس کی وجہ سے بھی اللہ تعالی پانچ نعمت دے دیتا ہے جن میں سے ایک نعمت رزق میں اضافہ بھی ہے اس کے ساتھ کچھ ایسےاعمال ہے کہ جس کے پڑھنے کے بعد انسان پر اللہ تعالیٰ رزق کی فروانی کر دیتا ہے ضروری نہیں کہ یہ رزق کی فراوانی پیسوں کی صورت میں ہو بلکہ اس کا یہ مطلب ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالی جتنا دیتا ہے اسی میں برکت پیدا کردے اور اس کی تمام ضروریات اسی سے پوری ہو مثال کے طور پر ایک شخص دس ہزار روپے کماتا ہے تو اس میں اس کے گھر کے تمام اخراجات پورے ہو جائیں اور ایسا ممکن ہے مثال کے طور پر ایک شخص لاکھ روپے کماتا ہے لیکن اس کے پیسے کا زیادہ حصہ بیماریوں اور ڈاکٹروں کے پاس جانے میں لگ جاتا ہے دوائیاں لینے میں لگ جاتا ہے اس کے دوسرے مسائل سامنے آجاتے ہیں کبھی گرمی کیا مسئلہ کبھی کا مسئلہ ہے لیکن جب برکت آجاتی ہے تو یہ تمام مسائل ختم ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے مال کے اندر بھی برکت سی آ جاتی ہے اور وہ مال مہینے تک چل جاتا ہےایسے ہی ایک صورت جس کام سورہ کوثر کے نام سے جانتے ہیں اگر اس کو کسی بھی چیز پر پڑھا جائے اس کی وجہ سے بھی برکت آتی ہے ایسے ہی درود شریف کا باربارپڑھنا یہ بھی کسی کارگل وظیفے سے کم نہیں خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارکہ ہے کہ جب کوئی مجھ پر درود پڑھتا ہے تو اللہ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے لیکن بہترین بات یہ ہے کہ آپ صرف وظائف کے اوپر ہی بھروسہ نہ کریں بلکہ خوبصورتی یہ ہے کہ آپ اپنی پوری محنت کرے حلال طریقے سے رزق کم آئے اللہ کے بندوں کے حقوق زایا نہ کرے تو اللہ تعالی آپ کے لیے نت نئے دروازے کھولتا جائے گا اور آپ بھی سمجھ نہیں پائیں گے کہ میرے پاس اتنا مال کہاں سے آرہا ہے