ابلیس کے پوتے کا واقعہ


اس وقت سوشل میڈیا پر خاص کر یوٹیوب پر ایسی بہت ساری روایات گردش کر رہی ہوتی ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ کی طرف منسوب کی جاتی ہے اور افسوس ناک بات یہ ہے کہ یہ بغیر تحقیق کی روایت ہوتی ہے جس کا کوئی اصل یعنی جس کی کوئی بھی ثبوت نہیں ہوتا ایسی روایت کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ پر تہمت لگانے کے برابر ہے اس لیے کوئی ایسی روایت جس کے بارے میں آپ کو تحقیق نہ ہو جس کے بارے میں آپ کو علم نہ ہو کی یہ من گھڑت ہے موضوع ہے ضعیف ہے یا پھر اس کے اندر اسرائیلی روایات ہے اس کو کبھی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب نہیں کرنا چاہیے ایسے ہی کسی ضعیف روایت بیان کی جاتی ہے کہ جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شیطان کی پوتی کی ملاقات ثابت کی گئی ہے یاد رہے یہ ایک ضعیف روایت ہے اور اس پر یقین کرنا کسی بھی درجہ درست نہیں کیوں کہ اس کے اندر بہت ساری ایسی چیزیں ہیں کہ جو اس کو من گھڑت کی حدیث کی سطح پر لے جاتی ہے لیکن یوٹیوب پر موجود بہت سارے چینل صرف اور صرف اپنی ریٹنگ کے لئے اور اپنی آمدن کے لئے ایسی احادیث دھڑلے سے بیان کرتی رہتی ہے اور اس پر موجود لوگ بہت شوق سے سنتے بھی ہیں ایسی ہی روایت آپ کے سامنے پیش کرنے جا رہے ہیں جو کی حدیث سے ضعیف کے درجے میں ہیں


حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ میں ایک دفعہ تہامہ کے پہاڑیوں پر چل رہا تھا کہ ہم نے ایک بوڑھے شخص کو دیکھا جو لاٹھی کو ڈھکتے ہوئے بہت آہستگی کے ساتھ چل رہا تھا جب ہم اس کے پاس پہنچے تو اس نے اسلام کی اور پوچھا کہ کیا آپ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہے آپ نے فرمایا کہ جی ہاں میں ہوں تو اس بوڑھے نے کہا کہ میں حامہ ہو اور ابلیس کا پوتا ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تمھاری عمر کتنی ہے اس نے کہا کہ جتنی اس دنیا کی عمر ہے شاید اس سے تھوڑا سا کم پھر فرمایا کہ جب قابیل نے ہابیل کو قتل کیا تھا تو اس وقت میں چھوٹا سا بچہ تھا اور میں پہاڑوں میں چلتا پھرتا رہتا تھا اور لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تو بڑا گناہ کا کام تھا تو اس نے کہا کہ اللہ معاف کرے میں علیہ السلام پر ایمان لے کر آیا تھا اور میں نے ان کے دین کو پھیلانے میں مدد کی تھی اور میں نے ان کو راضی کیا تھا اس کے بعد وہ رونے لگے یہاں تک کہ ہم بھی رونے لگے پھر اس نے کہا کہ میں نے ابراہیم علیہ السلام کو بھی راضی کیا ان پر ایمان لایا اور جب وہ اس آگ میں پھینکے جانے لگے تو میں ان کے ساتھ تھا اور جب یوسف کو کنویں میں پھینکنے لگے ہیں تو میں بھی ان کے ساتھ تھا میں نے موسی علیہ السلام سے تورات سے کی اور حضرت عیسی علیہ السلام سے انجیل سیکھیں اور حضرت عیسی علیہ السلام نے ایک دفعہ فرمایا تھا کہ جب اگر تم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لو تم پر میرا سلام کہنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسی پر بھی اللہ کی سلامتی ہو اور تم نے بہت اچھا کیا اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہاری کیا غرض ہے انہوں نے کہا کہ حضرت موسی علیہ السلام سے مجھے تورات سیکھنے کو ملیں اور اس علیہ السلام سے مجھے انجیل سیکھنے آپ قران سکھا دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دس سکھائیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم سے ملتے رہنا اور ہمیں نہ چھوڑنا اس کے بعد کبھی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا تذکرہ نہیں کیا اور نہ ہی یہ معلوم ہوا کہ وہ زندہ ہے یا مر چکا ہے