لنڈے بازار کے پیچھے چھپے اصل حقائق


کوئی بھی آج پاکستان کے وائٹ رہنے والا نہیں ہو گا کہ جس نے کبھی لنڈا بازار کا نام نہ سنا ہو اور نہ کبھی لنڈا بازار سے کوئی چیز خریدی ہو شروع شروع میں لنڈابازار غریبوں کا مزار ہوا کرتا تھا لیکن جیسے جیسے بڑھتی جارہی ہے ایسے ہی لوگوں کا رجحان میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور اب تو ایسے لوگ بھی لنڈا بازار سے خریداری کرتے ہیں کہ جن کے پاس اچھی خاصی آمدن ہوتی ہے کیونکہ لنڈا بازار سے بعض دفعہ بہت ہی اچھی چیز مل جاتی ہے کیا کبھی آپ نے سوچا ہے کہ لنڈا بازار کو لنڈا بازار کیوں کہا جاتا ہے اور اس کی شروعات کب سے ہوئی پاکستان میں اس وقت دو بڑے لنڈا بازار ہے ایک لاہور کا اور ایک کراچی کا کراچی کے لنڈا بازار کے بارے میں تو بالکل واضح بات کہی جاتی ہے کہ دراصل اس مارکیٹ میں جتنا مال لایا جاتا ہے وہ دراصل لندن سے آیا کرتا تھا اس وجہ سے اس مارکیٹ کا نام لنڈا بازار گیا البتہ لاہور کے لنڈا بازار کے بارے میں ایک مکمل کہانی سنائی جاتی ہے کہا جاتا ہے کہ برصغیر میں ایک خاتون جو کہ ایک انگریز افسر کی بیوی تھی انتہائی رحم دل تھیں اس نے دیکھا کہ لاہور کے اندر بہت غربت ہے اور لوگوں کے پاس پہننے کو کپڑے بھی نہیں ہوتے اس نے اپنے جاننے والوں میں بات چلائی اور خود بھی کچھ پیسے جمع کئے

اور اپنی استعمال شدہ کپڑے کے ساتھ ساتھ اپنی سہیلیوں اور اپنے دوستوں سے بھی کپڑے لئے اور جو پیسے جمع ہوئے تھے اس کے بھی کپڑے لے کر ایک لاہور میں اسٹار لگا دیا آہستہ آہستہ لوگوں نے اس کی فنڈنگ زیادہ کردی اور ساتھ ساتھ میں اس کا کام بھی چل پڑا لنڈا کے کام کو دیکھتے ہوئے اور سٹال لگنے لگے حتیٰ کہ ایک دن ایک سٹال ایک پورے مارکیٹ میں بدل گیا اور شروع میں اس کا نام لنڈا مارکیٹ تھا لیکن بعد میں اس خاتون کے نام پر لنڈ اسے لنڈا بن گیا پاکستان میں زیادہ تر لنڈے کا مال زیادہ تر یورپ سے آتا ہے اور اس میں امریکہ اور کینیڈا سے بھی آتا ہے لیکن ان میں سے سب سے بہتر ترکی کا سمجھا جاتا ہے جہازوں کی صورت میں تمام مال کو اکٹھا کرکے بھیجا جاتا ہے اور کراچی پورٹ پر اس کو وصول کیا جاتا ہے اور پھر وہ اسے پورے ملک میں اس کی تقسیم کی جاتی ہے جبکہ کوالٹی کے حساب سے چیزوں کو الگ الگ کرکے ہر ایک ہی الگ الگ قیمت بھی لگائی جاتی ہے اوریو لنڈا امریکہ کینیڈا اور یورپ کے دیگر ممالک سے آ کر پاکستان پہنچ جاتا ہے