حسین اور حسن نواز کے دائمی وارنٹ جاری، لیکن دائمی وارنٹ کی نوعیت کیا ہوتی ہے اور یہ کتنے خطرناک ہوتے ہیں؟ ماہر قانون نے شریف خاندان کے پیروں تلے سے زمین نکال دی


سینئر ماہر قانون بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ حسین اور حسن نواز کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد صرف نیب ہی نہیں بلکہ گرفتاری کا اختیار رکھنے والا پاکستان کا ہر ادارہ ملزمان کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا پابند ہوگا۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ حسین اور حسن نواز کے دائمی وانٹ گرفتاری جاری ہونا شریف فیملی کیلئے بہت ہی پریشان کن خبر ہے کیونکہ یہ وارنٹ قائم رہتا ہے اور اسے ختم نہیں کیا جا سکتا۔ دائمی وارنٹ کے بعد ایف آئی اے، نیب اور پولیس سمیت تمام ایسے ادارے جن کے پاس گرفتاری کے اختیارات ہوتے ہیں ان پر لازم ہے کہ وہ جہاں تک ان کا دائرہ اختیار ہے وہاں تک رہتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کریں۔
انہوں نے کہا کہ عدالت کی جانب سے حسین اور حسن نواز کو دائمی وارنٹ گرفتاری کے ذریعے عدالت میں پیش ہونے کا آخری موقع دیا گیا ہے کیونکہ دائمی وانٹ کے بعد اگر 6 ہفتوں کے اندر اندر ملزمان پیش نہیں ہوتے تو ان کی جائیداد کی قرقی کا عمل شروع کردیا جاتا ہے۔اخبارات میں اشتہار لگنے، وارنٹ گرفتاری رہائش گاہ پر چسپاں کیے جانے سمیت جب تمام طریقہ کار پورا ہوجائے گا اور ملزمان اس کے باوجود پیش نہیں ہوتے تو عدالت ملزمان کی جائیداد کی تفصیلات طلب کرتی ہے جس کے بعد ان کی جائیداد بحق سرکار ضبط کرلی جاتی ہے۔