عقیدہ ختم نبوت کی بات آئے گی تو تمام مجبوریاں بالائے طاق رکھ دیں گے، جے یو آئی فضل الرحمن گروپ


جمعیت علماءاسلام (ف) نے حلف نامے میں تبدیلی کا ذمہ دار وزیر قانون زاہد حامد کو ٹھہرا دیا ، سابقہ حلف نامہ بحال نہ کیا تو دما دم مست قلندر ہوگا،جہاں عقیدہ اور ختم نبوت کی بات آئے گی تو تمام مجبوریاں بالا طاق رکھے دیں گے، قومی اسمبلی سے یہ بل پاس ہوا اور سینٹ میں پیش ہوا تو اس وقت تک یہ اتنا حساس معاملہ نہ تھا.تفصیلات کے مطابق ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ جمعیت علما اسلام مطالبہ کرتی ہے کہ پہلے سے موجود حلف نامہ من و عن بحال کیا جائے بدقسمتی کہ ہم سے وعدہ کے باوجود ہم سے بد عہدی کی گئی آخری مرحلہ کسی بل کا وہ وزارت قانون اور وزیر قانون ہوتا ہے اسکا ذمہ دار وزیر قانون ہے وزیر قانون نے وعدہ خلافی کی ہے ہم نے جب واضح کیا ہے کہ اس طرح معاملہ نہیں چلے گااگر سابقہ حلف نامہ بحال نہ کیا تو دما دم مست قلندر ہوگاممکن ہے سابق بل بحال کیا جائے.

اور اسکو رواں سیشن میں سابق حلف نامہ کو بحال کیا جائے ،جہاں عقیدہ او ر ختم نبوت کی بات آئے گی تو تمام مجبوریاں بالا طاق رکھے دیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز پارلیمنٹ لاجز میں پر یس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا.

اس موقع پر سینٹر حمد اللہ ، مولانا عطاالرحمن ، نعیمہ کشور، آسیہ ناصر سمیت جمعیت علمائے اسلام کے دیگر ممبران قومی اسمبلی و اراکین سینٹ موجود تھے.ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ نام نہاد بل اقرار نامے کے نام سے اکثریت کے بل بوتے پر منظور کیا گیا جسے جمعیت علمائے اسلام ف مسترد کرتی ہے. جو حلف نامہ پہلے سے موجود ہے اسے ہی بحال کیا جائے. ہم نے جو ترامیم دیں باوجود اس کے ہم سے وعدہ کیا گیا تھا اس کو آگے نہیں جانے دیں گے حکومت نے بدعہدی کی ہے. انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نواز شریف نے ہم سے وعدہ کیا ہے کہ اس بل کو سابق حلف نامے کے مطابق منظورکیا جائیگا.

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عطا الرحمن نے کہا کہ سالہاسال سے انتخابی اصلاحات پر کام کیا گیا بھرپور محنت کے بعد اصلاحات کمیٹی ایک نتیجے پر پہنچی یہ نتیجہ پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا جب یہ بل ایک ہنگامہ خیز اجلاس میں گزشتہ روز پاس ہو رہا تھا اجلاس میں کافی شور رہا جب قومی اسمبلی سے یہ اجلاس پاس ہوا اور سینٹ میں پیش ہوا تو اس وقت تک یہ اتنا حساس معاملہ نہ تھا سنیٹر حافظ حمداللہ اس حوالے سے سینٹ میں ترمیم بھی پیش کی لیکن حکومتی اتحاد کے باوجود ہمارے ترمیم کا پاس نہیں کیا گیا اس وقت میڈیا اور سوشل میں خاموش رہی مولانا عطالرحمن نے کہا کہ پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی نے انتخابی اصلاحات کے 126اجلاس منعقد کیے جب کہ سب کمیٹی نے 80اجلاس منعقد ہوئے ، ان کمیٹیوں میں جمعیت علمائے اسلام کے علاوہ دوسری پارٹیوں کے ممبران بھی شامل تھے.اس وقت اس میں کوئی متنازعہ شق موجود نہیں تھی. اور نہ ہی کبھی اس پر کوئی بات کی گئی اور نہ ہی کسی رکن نے نشاندہی کی. مولانا عطالرحمن نے کہا کہ سازش کے تحت حلف نامہ کو اقرار نامے میں تبدیل کیا گیا. اس معاملے پر مسلم لیگ کے سربراہ میاں نواز شریف اور وزیر اعظم سے بات ہوئی ہے. انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ پرانا حلف نامہ ہی بحال کیا جائے گا.

سینیٹر حمد اللہ نے کہا کہ آج ہماری پوری شناخت چلی گئی وزیر قانون نے پرانے فارم کو ڈیلیٹ کرایا جسکے نتیجے میں بحران پیدا ہوا. انہوں نے کہا کہ 1970میں اس وقت الیکشن کمیشن میں موجود قادیانی سیکرٹری نے یہ کوشش کی تھی جس کے بعد دوبارہ یہ حرکت موجود حکومت میں ہوئی. مشرف زمانے میں بھی قادیانی ، لاہوری ، احمد ی سیکشن میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی. سینٹر حمد اللہ نے کہا کہ میاں نواز شریف آپ نے کل کہا مجھے منافقت پسند نہیںآپ نے کہا کہ میں غصہ میں ہوںیہ غصہ آپ کو ہمیں اور اس سسٹم کا بہا کر لے جائے گاپرانا نامزدگی فارم بحال کیا جائے تب بات بنے گی.

..