’’بونوں کی دنیا کہانی یا افسانہ نہیں بلکہ حقیقت‘‘


ونوں کی کہانیاں اگر کسی نے نہیں بھی پڑھی تو بونوں سے متعلق کوئی واقعہ کسی سے ضرور سنا ہو گا۔ بونوں کی موجودگی کی افواہیں پاکستان میں بھی 1996-97میں زور و شور پر رہیں،اسلام آباد راولپنڈی کو ملانے والی سڑک آئی جی پی روڈ پرواقعہ کٹاریاں پل کے قریب بونوں کے نکلنے کی افواہ نے سارے ملک میں ہلچل مچا دی تھی اور ہزاروںکی تعداد میں لوگ سارا دن کٹاریاں پل پر کھڑے ہو کر بونوںکو دیکھنے کے چکر میں گزار دیتے تھے ۔ ملک کے دور دراز علاقوں سے لوگوں کی کثیر تعداد یہاں آنے لگ

گئی تھی جس کی وجہ سے راولپنڈی اسلام آباد کی اس شاہراہ پر رش کی وجہ سے ٹریفک جام معمول بن گیا تھا جس کی وجہ سے انتظامیہ کو دفعہ 144بھی نافذ کرنی پڑی تھی تاہم اب انڈونیشیا میں بھی ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا جو افواہ نہیں بلکہ حقیقت ہے ۔ ہوا کچھ یوں کہ انڈونیشیا کے جنگلات میں موٹر سائیکل دوڑاتے بائیکروں کی ایک ٹیم کا سامنا بونوں سے ہو گیا ۔ موٹر سائیکل سواروں کا کہنا ہے کہ اچانک ایک ننگ دھڑنگ بونے نے نمودار ہو کر ان کے سامنے دوڑ لگا دی جس کا انہوں نے پیچھا بھی کیا مگر اس کی رفتار موٹر سائیکل سے بھی تیز تھی اور پلک جھپکنے میں وہ غائب ہو گیا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی انڈونیشیا کے جنگلات میں بونوں کی موجودگی کی رپورٹس شائع ہو چکی ہیں جن میں یہ انکشاف کیا گیا تھا کہ بونوں کا ایک قبیلہ 5000سال سے ان جنگلات میں آباد ہے مگر تلاش بیسار کے باوجود اس کا سراغ نہیں لگایا جا سکامگر یہ بونے اپنی موجودگی کا احساس مختلف اوقات میں دلاتے رہتے ہیں اور انڈونیشیا کے جنگلات کی سیر کرنے والے سیاحوں کا آمنا سامنا ان سے ہوتا رہتا ہے۔