ہر چیز کا جس طرح کچھ فائدہ ہوتا ہے اسی طرح اس کا نقصان بھی ہوتا ہے ۔آج کا انسان ارتقائی مراحل کے عروج پر ہے،اسے سائنسی اور مشینی ایجادات سے بے شمار آسانیوں کے حصول کے ساتھ ساتھ لا تعداد دشواریوں سے بھی پالا پڑا ہے . مادی لحاظ سے بے شک انسان نے کامرانیوں کے کئی معرکے سر کر لیے ہیں مگر روحانی اور جسمانی لحاظ سے بہت سی گھمبیر الجھنوں میں الجھ کر رہ گیا ہے .وہ موذی امراض پر قابو پاتے پاتے مزید مہلک امراض کے نرغے میں پھنستا جا رہا ہے.یہ مہلک امراض انسان کی اپنی کاوشوں اور دریافتوں کا نتیجہ ہیں. چائے انیسویں صدی کی معروف دریافت ہے اور شروع میں اسے بطور دوا استمعال کروایا جاتا تھا لیکن بعد ازاں کاروباری ذہن رکھنے والے افراد نے اسے بطور کنزیومر پروڈکٹ متعارف کروا کر لوگوں کو اس کے پلانے کی رغبت دلائی. فی زمانہ پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کی موثر تشہیری مہم نے چائے کو گھر کے ہر فرد کی لازمی ضرورت بنا دیا ہے. یہی مشروب ایسے عوارض کا باعث ہے جن کے ہاتھوں آج کا انسان بہت زیادہ پریشان ہے.چائے ترقی یافتہ زمانے کا ایسا زہر ہے
جس سے چند خوش نصیب ہی محفوظ ہوں گے. روزانہ لاکھوں لوگ لاکھوں کروڑوں روپے کا یہ مضر صحت مشروب پیتے ہیں اور اپنی صحت میں مزید بگاڑ پیدا کر رہے ہیں. ہم بھی کمال دوہرے معیار کے لوگ ہیں کہ پہلے بیماری خریدتے ہیں اور پھر اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے پیسہ خرچ کرتے ہیں.وہ موذی امراض پر قابو پاتے پاتے مزید مہلک امراض کے نرغے میں پھنستا جا رہا ہے.یہ مہلک امراض انسان کی اپنی کاوشوں اور دریافتوں کا نتیجہ ہیں. چائے انیسویں صدی کی معروف دریافت ہے اور شروع میں اسے بطور دوا استمعال کروایا جاتا تھا لیکن بعد ازاں کاروباری ذہن رکھنے والے افراد نے اسے بطور کنزیومر پروڈکٹ متعارف کروا کر لوگوں کو اس کے پلانے کی رغبت دلائی.
فی زمانہ پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کی موثر تشہیری مہم نے چائے کو گھر کے ہر فرد کی لازمی ضرورت بنا دیا ہے. یہی مشروب ایسے عوارض کا باعث ہے جن کے ہاتھوں آج کا انسان بہت زیادہ پریشان ہے.چائے ترقی یافتہ زمانے کا ایسا زہر ہے جس سے چند خوش نصیب ہی محفوظ ہوں گے. روزانہ لاکھوں لوگ لاکھوں کروڑوں روپے کا یہ مضر صحت مشروب پیتے ہیں اور اپنی صحت میں مزید بگاڑ پیدا کر رہے ہیں. ہم بھی کمال دوہرے معیار کے لوگ ہیں کہ پہلے بیماری خریدتے ہیں اور پھر اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے پیسہ خرچ کرتے ہیں.وہ موذی امراض پر قابو پاتے پاتے مزید مہلک امراض کے نرغے میں پھنستا جا رہا ہے.یہ مہلک امراض انسان کی اپنی کاوشوں اور دریافتوں کا نتیجہ ہیں.
چائے انیسویں صدی کی معروف دریافت ہے اور شروع میں اسے بطور دوا استمعال کروایا جاتا تھا لیکن بعد ازاں کاروباری ذہن رکھنے والے افراد نے اسے بطور کنزیومر پروڈکٹ متعارف کروا کر لوگوں کو اس کے پلانے کی رغبت دلائی. فی زمانہ پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کی موثر تشہیری مہم نے چائے کو گھر کے ہر فرد کی لازمی ضرورت بنا دیا ہے. یہی مشروب ایسے عوارض کا باعث ہے جن کے ہاتھوں آج کا انسان بہت زیادہ پریشان ہے.چائے ترقی یافتہ زمانے کا ایسا زہر ہے جس سے چند خوش نصیب ہی محفوظ ہوں گے. روزانہ لاکھوں لوگ لاکھوں کروڑوں روپے کا یہ مضر صحت مشروب پیتے ہیں اور اپنی صحت میں مزید بگاڑ پیدا کر رہے ہیں. ہم بھی کمال دوہرے معیار کے لوگ ہیں کہ پہلے بیماری خریدتے ہیں اور پھر اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے پیسہ خرچ کرتے ہیں.۔اس بار ے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس سیکشن میں ضرور کریں ۔