ٹرمپکا سعودی عرب پر اسرائیل کو تسیلم کرنے کیلئے دبائو


سعودی شاہی خاندان کے سینئر رکن شہزادہ ترکی الفیصل کا کہنا ہے کہ سعودی عرب خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام سے کم کسی قیمت پر اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم نہیں کرے گا . تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان پر زور دیا تھا کہ وہ متحدہ عرب امارات کے بعد اسرائیل کے ساتھ معاہدہ کرے اور صہیونی ریاست کو تسلیم کرے امریکی صدر نے اس حوالے سے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ انہیں توقع ہے کہ امارات کے بعد سعودی عرب بھی جلد ہی اسرائیل کے ساتھ معاہدے کا اعلان کرے گا.ٹرمپ سے جب پوچھا گیا کہ آیا سعودی عرب بھی امارات کی طرح اسرائیل کو تسلیم کرے گا

تو ان کا کہنا تھا کہ مجھے توقع ہے کہ امارات کی طرح امریکا کا دوست سعودی عرب بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے میں دیر نہیں کرے گا.اسی پر اب سعودی عرب کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے.سعودی شاہی خاندان کے سینئر رکن شہزادہ ترکی الفیصل نے زور دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام سے کم کسی قیمت پر اسرائیل کےساتھ تعلقات قائم نہیں کرے گا.آزاد اور خود مختار فلسطین ریاست کا دار الحکومت یروشلم بنے گا..خیال رہے کہ گذشتہ روز اسرائیل کے بعض ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا تھا کہ امارات اور اسرائیل کے مابین وزارتی سطح پر رابطے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ جلد ہی ان کے مابین سیکیورٹی معاہدے پر دستخط کیے جاسکیں.الزعابی نے کہا کہ اسرائیلی اخبارات کی دونوں ملکوں?

میں داخلی سلامتی سے متعلق معاہدے کی خبریں سراسر غلط اور بے بنیاد ہیں.قابل ذکر ہے کہ متحدہ عرب امارات نے 13 اگست کو اسرائیل کے ساتھ ایک امن معاہدے کا اعلان کیا تھا. معاہدے کے اعلان کے بعد امارات کے ولی عہد الشیخ محمد بن زاید آل نھیان کے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نتین یاھو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بھی ٹیلیفون پر بات چیت ہوئی تھی.