اسرائیلی وزیر اعظم کا یو اے ای کے حوالے سے ایک اور فیصلہ۔

Israeli Prime Minister Benjamin Netanyahu opens the weekly cabinet meeting at his Jerusalem office on February 10, 2019. - Nudged by rightwing political rivals after a deadly Palestinian attack on a young Israeli woman, Netanyahu who seeks re-election pledged today to freeze money transfers to the Palestinian Authority. (Photo by GALI TIBBON / POOL / AFP) (Photo credit should read GALI TIBBON/AFP/Getty Images)

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے امارات میں مقیم یہودی برادری کے چند افراد سے ویڈیو کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ انہیں اُمید ہے کہ وہ اس سال کے آخر میں متحدہ عرب امارات کا دورہ کریں گے . اسرائیلی وزیر اعظم نے اس ویڈیو کانفرنس کے دوران کہا ”یہ اسرائیلی ریاست اور یہودی قوم کے لیے ایک عظیم دن ہے .ہم امن برائے امن کے تاریخی دور کی دہلیز پر کھڑے ہیں.

متحدہ عرب امارات اور اسرائیلی ریاست کے درمیان امن معاہدہ، عرب دُنیا اور اسرائیل کے درمیان امن کا عمل بڑھانے کی جانب قدم ہے.یہ امن اسرائیلی ریاست، اسرائیلی عوام اور خطے کے لوگوں کے بہترین مفاد میں ہے.“ ان کا مزید کہنا تھا ”مجھے اُمید ہے کہ میں اس سال ضرور امارات کا دورہ کروں گا.اور اگر اس دوران کورونا کی وبا پر قابو پا لیا گیا تو آپ لوگوں سے مصافحہ بھی کروں گا. آپ سب لوگوں کا بہت شکریہ ، یروشیلم باسیوں کا سلام میری جانب سے قبول کیجیے.“ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان امن سمجھوتے کے بعددونوں ممالک کے درمیان تاریخ میں پہلی بار ٹیلی فونک رابطے بحال ہو گئے ہیں.

جس کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم کی جانب سے امارات میں مقیم یہودی افراد کو اچانک کال ملا کر انہیں حیران کر دیا گیا.اسرائیلی وزیر اعظم کی جانب سے امارات کی یہودی کمیونٹی سے گفتگو کی ایک ویڈیو بھی ٹویٹر پر وائرل ہو گئی ہے. گزشتہ جمعرات اسرائیلی وزیر خارجہ گابی اشکنازی اور اماراتی وزیر خارجہ عبداللہ بن زاید کی جانب سے سفارتی سطح پر پہلا رابطہ بھی کیا گیا ہے.