اُمت مسلمہ کے فخر طیب اردگان


ترکی نے اسرائیل سے امن معاہدہ کرنے پر متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے سفارتی تعلقات معطل کرنے پر غور شروع کر دیا ہے . گزشتہ روز متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان باہمی تعلقات قائم کرنے کے لیے امن معاہدہ طے پایا ہے متحدہ عرب امارات کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات پر اسلامی ممالک نے شدید مذمت کی ہے جب کہ امارات اسرائیل امن معاہدے کے بعد فلسطین نے ابوظبی سے احتجاجاً اپنا سفیر واپس بلالیا ہے. ترکی نے بھی اسرائیل سے معاہدے پر متحدہ عرب امارات سے سفارتی تعلقات معطل کرنے پر غور شروع کردیا ہے.

ترک صدر رجب طیب اردوان کا بیان میں کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے وزیر خارجہ کو امارات کے ساتھ سفارتی تعلقات معطل کرنے یا اپنے سفیر کو واپس بلانے پر مشاورت کا کہا ہے، ہم فلسطینیوں کے ساتھ ہیں. واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت اسرائیل مزید فلسطینی علاقے ضم نہیں کرے گا، دو طرفہ تعلقات کے لیے دونوں ممالک مل کر روڈ میپ بنائیں گے. معاہدے کے مطابق امریکا اور متحدہ عرب امارات، اسرائیل سے دیگر مسلم ممالک سے بھی تعلقات قائم کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے،

اسرائیل سے امن کرنے والے ممالک کے مسلمان مقبوضہ بیت المقدس آ کر مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھ سکیں گے. ترکی اور ایران نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیلی تعلقات بحالی کی مذمت کی ہے،ایران نے اقدام کو اسٹریٹجک حماقت اور ترکی نےغداری قرار دیا ہے. ایرانی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطین کے مظلوم عوام اور دنیا کی تمام آزاد قومیں غاصب اسرائیلی حکومت کے ساتھ تعلقات بحالی کو کبھی معاف نہیں کریں گی.ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ اقدام ابو ظہبی اور تل ابیب کی طرف سے اسٹریٹجک حماقت ہے.