کورونا وائرس سے صحتیاب ہونے کے بعد

(200222) -- ENSHI, Feb. 22, 2020 (Xinhua) -- Medical team member Xiong Suping(R) from Tianjin guides a staff member to carry out experiments at the laboratory in Enshi, central China's Hubei Province, Feb. 21, 2020. Experts Xiong Suping and Gao Rui from Tianjin have been at the Enshi Center for Disease Control and Prevention since Feb. 13 to provide guidance to staff members of a newly built laboratory. The laboratory is about to offer technological support to prevent and control the novel coronavirus epidemic. (Photo by Yang Shunpi/Xinhua) Xinhua News Agency / eyevine Contact eyevine for more information about using this image: T: +44 (0) 20 8709 8709 E: [email protected] http://www.eyevine.com

کیا آپ بھی یہی سوچ رہے ہیں کے کورونا سے ٹھیک ہونے کے بعد اس کے اثرات جسم سے پوری طرح ختم ہو جاتےہیں نئے کورونا وائرس کے نتیجے میں ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والے مریض صحتیابی کے کئی ماہ بعد بھی مختلف مسائل کا سامنا کرسکتے ہیں۔یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔اس تحقیق میں ایسے افراد کو دیکھا گیا تھا جو کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے نتیجے میں ہسپتال میں زیرعلاج رہے، جن میں سے ہر 5 میں سے 4 افراد نے کئی ہفتوں بلکہ 2 ماہ بعد بھی مختلف علامات کو رپورٹ کی

ا۔طبی جریدے جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع تحقیق میں اٹلی میں کووڈ 19 کے نتیجے میں ہسپتال میں داخل ہونے والے 143 افراد کا جائزہ لیا جو صحتیاب ہوگئے تھے۔اوسطاً مریضوں کا جائزہ کووڈ 19 کی پہلی علامت سامنے آنے کے بعد 2 ماہ بعد لیا گیا تھا، جس سے قبل وہ 2 ہفتے ہسپتال میں رہ کر صحتیاب ہوئے تھے۔اس میں 28 مریض ایسے تھے جن کو وینٹی لیٹر کی ضرورت محسوس ہوئی تھی اور وائرس کے نیگیٹو ٹیسٹ کے بعد انہیں ہسپتال سے فارغ کیا گیا تھا۔جب ان کا دوبارہ معائنہ کیا گیا تو کسی بھی مریض نے بخار یا کووڈ 19 کی کسی علامت کو رپورٹ نہیں کیا تھا مگر 50 فیصد نے تھکاوٹ جبکہ 43 فیصد نے سانس لینے میں مشکلات کو رپورٹ کیا۔ایک تہائی افراد نے جوڑوں میں تکلیف اور 22 فیصد نے سینے میں تکلیف کی شکایت کی

۔صرف 13 فیصد مریض کووڈ 19 سے متعلق کسی علامت کا ذکر 2 ماہ بعد بھی نہیں کیا۔اس کے مقابلے میں 50 فیصد نے 2 یا 3 علامات کو رپورٹ کیا۔تحقیق کے دوران لوگوں سے معیار زندگی سے متعلق سوالات بھی پوچھے گئے اور 44 فیصد نے کہاکہ بیماری کے بعد زندگی کا معیار پہلے کے مقابلے میں بدتر ہوگیا ہے۔کووڈ 19 کو اکثر افراد ایسا مرض سمجھتے ہیں جس کے سنگین اثرات ان کے خیال میں معمر افراد کو ہی متاثر کرتے ہیں مگر اس تحقیق میں شامل افراد کی عمریں 19 سے 84 سال کے درمیان تھیں۔اس تحقیق میں ایسے افراد کو ہی شامل کیا گیا تھا جو ہسپتال میں زیرعلاج رہے تھے تو اس کے نتائج ممکنہ طور پر ایسے افراد کی عکاسی نہیں کرتے، جن میں اس بیماری کی شدت معمولی یا معتدل رہی اور ہسپتال جانے کی ضرورت نہیں تھی

۔مزید براں تحقیق میں شامل بیشتر مریضوں کو نمونیا کی علامات کا سامنا بھی ہوا تھا اور عام حالات میں بھی شدید نمونیا کے شکار افراد کو کئی ماہ تک مختلف علامات کا سامنا ہوتا ہے، چاہے وہ کورونا وائرس کا شکار نہ بھی ہوئے ہوں۔مگر تحقیق کے نتائج سے ان شواہد میں اضافہ ہوا جن کے مطابق کووڈ 19 کے کچھ مریضوں کو صحتیابی کے بعد بھی طویل المعیاد بنیادوں پر مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے، چاہے وائرس کے ٹیسٹ منفی ہی کیوں نہ ہوں۔متعدد طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کووڈ 19 کو شکست دینے والے کچھ افراد کو طویل عرصے تک کسی قسم کی معذوری کا سامنا بھی ہوسکتا ہے اور اس حوالے سے اس وائرس سے معمولی اور بہت زیادہ متاثر افراد پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔اس بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس سیکشن میں ضرور کریں ۔