طبّی ماہرین کو بھی چکرا دینے والی 10 بیماریاں


دنیامیں ابھی کئی بیماریاں ایسی ہیں جن کے بارے میں ڈاکٹرز بھی اچھے سے نہیں جانے ار نا ہی ان کا علاج ممکن ہے لیکن درجہ ذیل چند ایسی بیماریوں کا ذکر کیا جائے گا جو خود طبی ماہرین کیلئے حیرت انگیز اور نایاب ہیں۔روشلم بیماری:یہ عارضہ اس وقت لاحق ہوتا ہے جب متاثرہ شخص کسی مقدس سرزمین یا مقام کا دورہ کرتا ہے۔ یہ کیفیت انسان میں مذہب اور یہاں تک کہ مسیحی خیالات کو جنونی حد تک خیالات کو متحرک کردیتی ہے۔ علامات میں بے انتہا صفائی اور تیار ی ، سفید کپڑے پہننا ، اور خطبہ دینا شامل ہیں۔براؤن یونیورسٹی میں نفسیات اور انسانی سلوک کے اسسٹنٹ پروفیسر کرسٹین مونٹروس کا کہنا ہے کہ پہلے سے موجود اس نفسیاتی عارضے کے شکار افراد پانچ سے سات دن کے اندر معمول پر آ جاتے ہیں، کچھ دنوں تک شرم محسوس کرتے ہیں پھر مکمل صحت یاب ہوجاتے ہیں۔

چلتی لاش:اس بیماری کو Cotard’s Syndrome کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ۔ یہ ایک عصبی نفسیاتی بیماری ہے جس میں ایک شخص کو یقین ہوجاتا ہے کہ وہ مر گیا ہے یا اُس کی روح ، اعضاء ، خون ، یا جسم کے کچھ حصے غائب ہوگئے ہیں۔ڈاکٹر مونٹروس کا کہنا ہے کہ اس بیماری کو ذہنی دباؤ کا ایک جزو تسلیم کیا گیا ہے ، لیکن نیوروایمیجنگ ٹیکنالوجی کے ذریعے ایسے شواہد ملے ہیں کہ Cotard’s Syndrome کے کچھ معاملات کو اعصابی تبدیلیوں سے بھی جوڑا جاسکتا ہے ۔ چونکہ یہ بیماری بہت غیر معمولی اور پوری دنیا میں مٹھی بھر لوگوں کو ہوتی ہے، اس وجہ سے ان محرکات کی نشاندہی کرنا مشکل ہوگیا ہے جو اس بیماری کی وجہ بنتے ہیں۔یر ملکی لب ولہجہ :اس بیماری میں مبتلا لوگوں کی بول چال غیر ملکی لب ولہجےلہجے میں تبدیل ہوجاتی ہے ۔ یہ بیماری انسان کی صلاحیتِ بیان کو کنٹرول کرنے والے دماغی حصے کو چوٹ پنچنے سے ہوتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اسٹروک اس بیماری کی عام وجہ ہے

لیکن صدمے ، ٹیومر اور دیگر اعصابی پیچیدگیاں جیسے صلابت عصبہ (multiple sclerosis) میں بھی مریض مختلف لہجے میں بولنے لگتے ہیں۔مین کے فرانسیسیوں کی چھلان:اس بیماری کا نام فرانسیسی کینیڈین کے لکڑہاروں کے ایک گروپ کے نام پر رکھا گیا ہے جس نے 1870 کی دہائی میں امریکا کی شمالی ریاست مین میں کام کیا تھا۔ اس بیماری کو hyperekplexia کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ۔اس میں انسانی جسم کی حرکات میں شدت آجاتی ہے جو بے قابو چھلانگ اور حیرت زدہ ہوکر زمین پر گرجانے کا سبب بنتا ہے۔ زیادہ تر لوگوں میں یہ بیماری پیدائشی طور پر موجود ہوتی ہے جسے اس شرط کو stiff baby syndrome کہا جاتا ہے۔ ڈاکٹر ہیلیٹ کے مطابق دوا benzodiazepines کے استعمال سے اس کا مؤثر طریقے سے علاج کیا جاسکتا ہے۔ڈاکٹر اسٹرینج گلوو :اس بیماری کا نام 1964 کی ایک کلاسیکل فلم کے کردار کے نام سے منسوب ہے۔ اس حالت میں بے قابو ہاتھ یا اعضاء کی حرکت شامل ہے۔ اس کو Alien Hand Syndrome (AHS) بھی کہا جاتا ہے۔ اس بیماری میں وقتا فوقتا جب ایک ہاتھ مصروف ہوتا ہے تو [متاثرہ ہاتھ] اس ہاتھ میں مداخلت کرنے یا اس کے مقابلہ میں کچھ کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔نیورو سائکولوجسٹ ایلزبتھ گیری جو کہ نارتھ شور یونیورسٹی ہیلتھ سسٹم ایوانسٹن سے پی ایچ ڈی ہیں، کا کہنا ہے کہ مذکورہ بالا بیماری عام طور پر ٹیومر ، فالج ، یا سرجری کا نتیجہ ہوتی ہے جو کارپس کالوسم کو متاثر کرتا ہے جو دماغ کے دو نصف کرہ hemispheres کو آپس میں جوڑتا ہے۔ دائیں نصف کرہ کو پہنچنے والے نقصان کا بائیں ہاتھ پر اثر پڑتا ہے جبکہ بائیں نصف کرہ کو پہنچنے والے نقصان کادائیں ہاتھ پر اثر پڑتا ہے کیونکہ دماغ کا ایک نصف کرہ جسم کی مخالف سمت کی حرکت کو کنٹرول کرتا ہے۔ایلس طلسماتی دنیا میں:لیوس کیرول کے 1865 کے تخیلاتی ناول ” Alice’s Adventures in Wonderland ” میں مرکزی کردار کو حقیقی مناظر میں جادوئی تبدیلیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، جیسے منظروں کا سکڑنا اور پھیلنا۔یہ ایک قسم کی اعصابی پیچیدگی ہوتی ہے

جس میں دردِ شقیقہ (migraine)مناظر میں سائز اور فاصلے کے تصور کو مسخ ہوجاتی ہے۔ اس کا دورانیہ 1 گھنٹے تک جاری رہ سکتا ہے جس میں اشیاء یا افراد کو چھوٹا یا بڑا دیکھنا یا اُن کے حقیقی فاصلوں کے برعکس اُن کو بہت دور یا پاس دیکھنا دیکھنا شامل ہے۔ یہ سنڈروم عام طور پر چھوٹے بچوں کو متاثر کرتا ہے اور عام طور پر نیند کی شروعات میں ہوتا ہے۔ جغرافیائی زباناس عجیب و غریب نام کی حامل بیماری میں زبان پر تکلیف دہ سرخ اور سفید زخموں کے نشان بن جاتے ہیں جن کے اردگرد بعض اوقات پیلی لکیر بھی بن جاتی ہے ۔ زبان پر بننے والے یہ زخم جغرافیائی نقشے کی طعح لگتے ہیں۔اس کی وجہ الرجی ، ہارمونز کی بدنظمی ، غذائیت کی کمی ، نفسیاتی عدم توازن اور مسالہ دار کھانے بھی ہوسکتے ہیں۔ انسانی بھیڑیا :یہ بیماری جینیاتی ہے۔ اس میں متاثرہ شخص کے پورے جسم میں یا صرف کچھ حصوں میں بالوں کی نشوونما ہوتی ہے جنہیں لیزر کے ذریعے سے بھی کنٹرول نہیں کیا جاسکتا۔مچھلی کی بو: یہ ایک موروثی تحولی (metabolic (عارضہ ہے جس میں انسانی جسم کے اندر ایک انزائم کی کمی ہوجاتی ہے جو (trimethylamine TMA) پروٹین کو ٹوٹنے سے روکتا ہے۔ جسم میں انزائم کی کمی ہونے کے باعث (trimethylamine TMA) پروٹین ٹوٹ جاتا ہے جس کے نتیجے میں پیشاب ، پسینے اور سانس میں سڑی ہوئی مچھلی کی بدبو آتی ہے۔اس کا کوئی علاج نہیں ہے ، لیکن ایسی غذا ئیں جس میں (trimethylamine TMA) پروٹین پایا جاتا ہو،اگر ان کا استعمال نی کیا جائےتو ان علامات کو کم کیا جاسکتا ہے جیسے پھلی یا دالیں، مونگ پھلی ، انڈے ، بعض قسم کی مچھلی اور گوشت۔ندوقیں اور دھماکوں کی آوازیں :واشنگٹن اسٹیٹ یونیورسٹی کے سائکلوجی کلینک کے ڈائریکٹر ، ڈاکٹر برائن شارپلیس کہتے ہیں کہ یہ بیماری کچھ لوگوں کو اپنی پوری زندگی میں صرف ایک بار ہوتی ہے ، جبکہ کچھ لوگوں کو ہر رات 7 مرتبہ اس تکلیف سے گزرنا ہوتا ہے ۔اس بیماری میں متاثرہ فرد کو بندوقوں کے چلنےاور زوردار دھماکوں کی آوازیں بالکل کانوں کے پاس سے سنائی دیتی ہیں۔ اس کی وجہ ممکنہ طور پر بے خوابی، نیند میں خلل اور بعض قسم کی اضطرابی کیفیات ہیں ہیں۔مریضوں کو اس حالت کے بارے میں صرف آگاہی دینے سے اور انہیں یقین دلانے سے کہ یہ خطرناک یا حقیقی نہیں ہے مریض کے اعصابی دبائو میں کمی کا باعث بن سکتا ہے جبکہ بھرپور نیند بھی سود مند ہے۔اس بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس سیکشن میں ضرور کریں۔