کیاکورونا وائرس اس کشمیری بہن کی بددعا ہے !!


دوستو آج کی ویڈیو بہت ہی اہم ہے اور اس کی وجہ ایک ایسے مسلئے کی طرف توجہ دلانا ہے جس کی طرف سے توجہ اب سب کی ہٹتی جا رہی ہے ۔ کشمیر میں جو کرفیو لگا تھا آج تک ویسے ہی ہے ۔ ان بیچاروں کی داستانیں اگر سنی جائیں تو دل خون کے آنسو روتا ہے ۔

دنیا میں اگر کوئی کتا بھی مر جائے تو اس کا واویلا اقوام متحدہ میں ہوتا ہے ۔ دنیا کے سب نام نہاد انسانیت کے علمبرداروں کو انسانیت یاد آ جاتی ہے ۔ لیکن کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کی حالت زار پر کسی کو ترس نہ آیا ۔جو لوگ بیمار ہوں تو ہسپتال نہیں جا سکتے ۔جو اپنے مردے گھروں میں دفن کرنے پر مجبور ہیں ، یہ واقعہ ایک بھارتی صحافی نے بتایا جس کا نام اروند مشرا ہے جو دہلی سے تعلق رکھتا ہے

ایک کشمیری لڑکی نے ایک صحافی کے سامنے پوری دنیا کو دُعا دی اور کہا اروند بھائی آپ دیکھنا میری دعا بہت جلد قبول ہو گی۔یورپین یونین نمائندوں کے کشمیر دورے پر، میں ان صحافیوں میں سے ایک تھا جن کو وہاں جانے اور کوّریج کی اجازت ملی تھی۔ تب میرا ایک قریبی دوست بلال احمد ڈار جو ماس کمیونیکیشن پی جی کے وقت کا دوست تھا،اس سے ملنے کے لیے اس کے گھر جانے کی صرف پانچ منٹ کی اجازت ملی تھی۔

بلال کے گھر سے واپسی کے وقت گلی کے نکڑ پر ایک گھر کی کھڑکی سے ایک خاتون کی اواز آئی۔”اروند بھائی آپ بلال کے دوست ہو نا؟، دہلی والے! بلال آپ کی بہت تعریف کرتا ہے، کہتا ہے اروند بہت سمجھ دار انسان ہے، انسانوں کا درد سمجھتا ہے۔”میںنفیسہ عمر ہوںبلال کی کزن!وقت کی کمی کو سمجھتے ہوئے اس نے جلدی جلدی مجھ سے جو باتیں کہی تھیں، وہ سن کر میں کئی دن سو نہ سکا تھا۔باقی جاننے کے لیے وڈیا دیکھیں