گزشتہ دنوں ترکی کے ایک سرکاری اخبار میں ایک تفصیلی آرٹیکل چھپا جس میں ایران سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان موجودہ تناؤ کے بارے میں بہترین گفتگو کی گئی ہے اس میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ امریکہ نے کیسے ایران اور سعودی عرب کو لڑانے کی کوشش کی ہے اور اس میں باقاعدہ طور پر ذکر کیا گیا ہے کہ امریکہ کبھی بھی ایران کے خلاف جنگ نہیں کرے گا کیونکہ اس سے نہ صرف متحدہ عرب امارات سعودی عرب افغانستان اور دیگر ممالک میں موجود امریکہ کی افواج کے خلاف حملے زیادہ ہوں گے بلکہ ممکن ہے کہ امریکہ کو بھی نشانہ بنایا جاسکے جائے اس وجہ سے وہ خود اس جنگ میں نہیں بلکہ اس کے لیے اس نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو تیار کرنے کی کوشش کی جس میں مکمل طور پر ناکام ہوا امریکہ نے اسرائیل کی حفاظت کے لیے ایران کو پابندی میں جکڑ لیا
اور اس کے ساتھ اس پر پابندی لگادی کہ کوئی بھی ایران سے تیل نہیں خریدے گا اس کے بعد ایران نے آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی دھمکی دی امریکہ کے بحری بیڑے وہ پر آدمکے اور اس کے ساتھ مختلف ممالک میں موجود امریکہ کے ایئر بیس کیمپ پر جنگی طیارے بھجوادیئے گئے تاکہ کسی بھی صورتحال کیلئے مکمل طورپرتیارہے جاسکے اس دوران دو حصے ہوتے ہیں ایک دبئی اور سعودی عرب کا تیل لے کر جانے والے دو بحری جہازوں کو نشانہ بنایا گیا اس کے فورا بعد سعودی عرب میں گیس کی پائپ لائن کو نشانہ بنایا گیا اور امریکہ نے واضح طور پر الزام ایران پر لگایا اور کہا کہ سعودی عرب کو ایران کے خلاف ایک مثبت اور سخت قدم اٹھانا چاہیے لیکن کچھ دوست ممالک کی وجہ سے سعودی عرب نے ایران کے خلاف کوئی بھی ایسی جارحانہ قدم اٹھانے سے گریز کیا کہ جو عرب اور ایران جنگ کو بڑھاوا دے مزید تفصیلات جاننے کے لیے ویڈیو ملاحظہ کیجئے