دنیا میں تجارت کی ابتدا اشیاء کے تبادلے سے ہوئی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھاشیاء کی جگہ سونااورچاندی لینے لگے اور جب حکومت بننے لگی تو انہوں نے سونا اور چاندی رقم کی شکل میں اشیاء کے تبادلے کا ذریعہ بنا دیا یہ سلسلہ چلتا رہا یہاں تک کہ مختلف ممالک میں سونا چاندی کے بجائے کرنسی متعارف کروائیں جو کہ سکوں اور کاغذ کی شکل میں تھی لیکن ایک وقت ایسا آیا کہ جب کسی بھی ملک میں موجود کرنسی کی طاقتیں خرید اور فروخت کا اندازہ اس بات سے لگایا جانے لگا کہ اس ملک کے مرکزی بینک میں امریکہ کے ڈالر کی کتنی تعداد موجود ہے دراصل دنیا بھر میں مختلف ممالک کے درمیان تجارت کے لیے ڈالر کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن اس نظام سے جڑنے کی وجہ سے تقریبا ہر عشرہ بعد پوری دنیا میں ایک اقتصادی بحران پیدا ہو جاتا ہے
یہی وجہ ہے کہ بڑے ممالک اب ڈالر کے بجائے اپنے اسٹیٹ بینک میں سونے کے ذخائر جمع کر رہے ہیں چائنا گزشتہ کئی سالوں سے اوپن مارکیٹ سے سونا خرید رہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ جس طرح ممکن ہو سونا پوری دنیا سے خرید کرچائنا شفٹ کرتا جا رہا ہے اس کے ساتھ روس نے بھی ڈالر کے بجائے سونے پر انحصار کرنے کا اعلان کیا ہے اس وقت دنیا میں سونے کی سب سے بڑی مقدار امریکا کے پاس ہے اور اگر بینکوں کی بات کی جائے تو اس وقت دنیا کے سب سے بڑے ذخائر جو کسی بینک کے پاس موجود ہے وہ آئی ایم ایف ہے گذشتہ دنوں جب چائنا میں صدارتی میٹنگ ہوئی اور حکومتی نمائندے سرجوڑ کر اپنی معیشت کے بارے میں متفکر نظر آئے تو انہوں نے چائنہ کی معیشت کو پیش آنے والے خطرات کا بھی ذکر کیا جس کا اثر پوری دنیا پر پڑھ سکتا ہے لیکن اس سلسلے میں پاکستان کیا کر رہا ہے اور پاکستان کا مستقبل کیا ہے اس کے بارے میں جاننے کے لیے ویڈیو ملاحظہ کیجئے