سار انقلاب جعلی تھا اسرائیل کا اعتراف


اخوان المسلمون نامی تنظیم مصر کی ایک ایسی تنظیم ہے کہ جس نے اسلامی شناخت کو برقرار رکھنے اور اسلامی نظام کو لانے کے لئے کئی سال تک جدوجہد کی یہ جدوجہد کم سے کم 30 سے 40 سال کے عرصے پر مشتمل ہے بالآخر مسلسل محنت اور نوجوان اور ملک کے اندر کام کرنے کے بعد ان کو سیاسی طور پر کامیابی ملی جس کے بعد انہوں نے حکومت بنائی اس وقت ان کے سربراہ کا نام محمد مورسی تھا انہوں نے حکومت میں آنے کے بعد فلسطین کا باڈر بھی کھول دیا تھا اور فلسطینیوں کے لیے امداد یہاں سے جانا شروع ہوگیا تھا اور اس کے ساتھ ساتھ اسلامی نظریات کو پھیلانے میں انہوں نے بڑی تیزی دکھائی لیکن بدقسمتی سے اخوان المسلمون حکومت کو عالمی سطح پر سخت ناپسند کیا گیا اور اس کی وجہ سے پر صرف ان کا اسلام پسند ہونا تھا کچھ عرصے بعد ایک آمر جنرل سیسی نے حکومت کا تختہ الٹ دیا اور اس کے بعد اخوان المسلمون کے سینکڑوں افراد کو گرفتار کر کے ان کو سزائے موت سنا دی جبکہ ان کے لیڈر صدر مرسی ابھی تک جیل میں ہے اور ان کو بھی سزائے موت ہوچکی ہے یاد رہے

رابعہ کے مقام پر اخوان المسلمون کے کارکنوں نے احتجاجی دھرنا دیا اور وہاں پر قرآن مجید لے کر اور اپنا سارا سامان لے کر بیٹھ گیا اور تب تک کا نام نہیں لیا جب تک ان کو زبردستی ہوتا ہے نہیں کیا اور اس دوران سینکڑوں افراد وہاں پر شہید ہوئے ان کو گولیوں سے چھلنی کیا گیا ان کے اوپر بلڈوزر چلائے گی اور ان کو آگ لگائی اس کے پیچھے کا سب سے بڑا چودھری اسرائیل موجود تھا کیونکہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جو حالات چل رہے ہیں اور جس طرح انہوں نے مکمل طور پر فلسطین کا بارڈر بلاک کیا ہوا ہے اور کوئی بھی چیز اسرائیل کی اجازت کے بغیر وہاں نہیں جا سکتی تو وہ کیسے برداشت کرتے کہ فلسطین کو براہ راست مصر کی جانب سے غذا دوائیں اور اس طرح کی دوسری چیزیں ملتی رہیں اس لیے انہوں نے اپنے پڑوس میں اسلامی نظریاتی شناخت رکھنے والے افراد کی حکومت کو ختم کرنے کے لیے اسی ملک کے ایک آرمی جنرل کا سہارا لیا اور اس کی حکومت کو گرا دیا مزید تفصیلات جاننے کے لیے ویڈیو ملاحظہ کریں