دوسری جنگ عظیم کے بعد برطانیہ نے مختلف ممالک سے جب واپسی کی دو اس کے ساتھ ساتھ اس نے امت مسلمہ کے قلب میں خنجر گھونپتے ہوئے اسرائیل کو بھی فلسطین میں جگہ دے دی یہ لوگ وہاں پر صرف نوآبادیاتی کے طور پر آباد ہوئے اور اس کے بعد آہستہ آہستہ انھوں نے مقامی جگہ خریدنا شروع کر دی مقامی لوگوں نے لالچ کی وجہ سے وہ جگہ بیچنے شروع کر دی اور ایک جگہ جس کی مارکیٹ میں قیمت 10 روپے ہوتی تھیں وہ ان کو سو روپے میں مل رہی تھی تو اس وجہ سے انہوں نے اس جگہ کو بھیجنا شروع کردیا آہستہ آہستہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی آبادی بڑھتی رہی یہاں تک نوبت آئی کہ جب انیس سو اڑتالیس میں اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان جنگ چھڑ گئی تھی
ایسا لگ رہا تھا کہ ابھی صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا لیکن انہوں نے جس طرح آپ نے ملک کا دفاع کیا اور جیسے امریکہ اور دوسرے ممالک نے اس کی مدد کی وہ کسی سے شیدا نہیں اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی بالکل واضح ہو گئی ہے کہ جب اللہ کے لیے اور اللہ کی راہ میں لڑا جاتا ہے تب تو اللہ تعالی کی مدد اترتی ہے لیکن جب قومیت کے نام پر لڑا جاتا ہے تو مسلمان ہو اور غیر مسلم ہو دونوں اللہ کے برابر ہوتے ہیں مزید تفصیلات جاننے کے لئے ویڈیو ملاحظہ کری