نیوزی لینڈ مسجد پردہشت گرد حملوں کی حمایت کرنے والا شخص بھارتی ملازم نکلا


گذشتہ دنوں جب نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مسلمانوں کی مسجد پر حملہ ہوا اور بڑی تعداد میں مسلمان شہید ہوئے اور کافی سارے زخمی بھی ہوئے اس کے بعد پوری دنیا میں اس کے خلاف غم اور غصے کا اظہار کیا گیا اور اس کی مذمت کی گئی لیکن دبئی میں موجود ایک بھارتی شہری نے خوشی کا اظہار کیا بلکہ یہ الفاظ بھی کہے جس کے بعد اسے نوکری سے فارغ کردیا گیا تفصیلات کے مطابق جب یہ حملہ ہوا تو اس کے بعد ایک بھارتی نہیں جو مودی سرکار کے نظریہ مسلم بیزاری سے انتہائی متاثر تھے اس نے اپنے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت ہی اچھا حملہ ہوا ہے اور جمعہ کے دن تو بہت ہی اچھا کام ہوا ہے ایسے اور دیگر مساجد کے اوپر بھی یہی کروائے ہونی چاہیے اور مسلمانوں کو نشانہ بنانا چاہیے کیونکہ یہ لوگ اسی حقدار ہے اس سوشل میڈیا پیغام کے بارے ہونے کی دیر تھی

کہ جس کے بعد عرب ممالک میں بھی اس کے خلاف دہائی سخت اقدامات کرنے کا مطالبہ ہوا جس کے بعد سوشل میڈیا بیچ اور دوسری سیکورٹی اداروں نے تفتیش کی تو معلوم ہوا کہ یہ شخص دبئی کے اندر ایک سکیورٹی کمپنی میں کام کرتا ہے اور ہے جس کے بعد اسکو پکڑ کر ڈی پورٹ کردیا گیا کمپنی کی جانب سے اپنے ملازم کے اس نامناسب پوسٹ پر سخت کارروائی کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔ سیکورٹی کمپنی کی ویب سائٹ پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ سیکورٹی کمپنی کے بھارتی ملازم کی جانب سے فیس بُک اکاؤنٹ پر اشتعال انگیز پوسٹ کرنے پر اُسے نوکری سے فارغ کر دیا گیا ہے سیکورٹی کمپنی کے مطابق اس شخص نے رونی سنگھ کے فرضی نام سے بنائے گئے اکاؤنٹ پر اپنی شرمناک پوسٹ کی تھی، تحقیقات کے بعد یہ شخص قصور وار ثابت ہو گیا۔