نیٹو چیف کا اعتراف


افغانستان کے بارے میں ایک روسی جرنیل نے کہا تھا کہ یہاں پر سب لوگ اپنی مرضی سے آتے ہیں لیکن واپسی ان کی طالبان کی مرضی سے ہوتی ہے یہ کوئی معمولی بات نہیں بلکہ ان کا تجربہ تھا کیونکہ انہوں نے گرم پانیوں تک رسائی کیلئے افغانستان پر حملہ کیا لیکن کچھ سال بعد ان کی حکومت اپنی جان بچاتے ہوئے وہاں سے بھاگ گئی اور اس کے ساتھ ساتھ افغانستان کو ویسے کا ویسا ہی رہا لیکن خود کئی ٹکڑوں میں تقسیم ہو گیا اس پہلے بھی غیر ملکیوں نے افغانستان پر قبضہ کرنے کی کوشش کی ان کو منہ کی کھانی پڑی کہتے ہیں کہ برطانیہ نے افغانستان پر جب حملہ کیا تو ان کی فوج میں سے صرف ایک فوجی کو اس لئے زندہ چھوڑ دیا گیا تھا کہ وہ جا کر بتا سکے کہ افغانستان کے لوگ کیسے ہیں اور وہ کیسے لڑتے ہیں نائن الیون کا واقعہ پیش آیا تو پوری دنیا نے افغانستان پر ہیں یہ یلغار کر دی اور ایک قانونی حکومت کو ختم کر دیا جس کے بعد طالبان نے جنگ شروع کی اور کہا کہ ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے

یہ جنگ میں بلامبالغہ لاکھوں افغان باشندوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا ان کی املاک تباہ ہوئیں ان کی معیشت بالکل خراب ہو گئی لیکن اس کے ساتھ ساتھ امریکہ جو خود کو فاتح سمجھ رہا تھا اس کو انتہائی شدید نقصان کا سامنا ہوا اور اس کو اپنے بہت زیادہ فوجیوں کی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑا اسکے ساتھ ساتھ مالی نقصان اس کے علاوہ حال ہی میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے یہ اعلان کیا کہ وہ اپنے تمام افواج کو اپنے ملک واپس بلا رہے ہیں تا کہ وہ اپنے ملک امریکہ کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کر سکے گزشتہ دنوں روس کی سرکاری ٹی وی کے ایک اینکر نے اس موضوع پر ایک گھنٹہ سے زائد پروگرام کی اور کہا کہ کیسے افغانستان میں امریکہ کو شکست ہوئی اور کیسے روس کو شکست کا سامنا ہوا تھا تفصیلات کے لیے ویڈیو ملاحظہ فرمائیے