بھارت خواتین کے خلاف جنسی جرائم کے حوالے سے پہلے ہی دنیا بھر میں شہرت رکھتا ہے لیکن گزشتہ چند ہفتوں کے دوران مختلف بھارتی شہروں میں خواتین کے فلاحی مراکز کے نام پر جاری جنسی دھندے کی خبروں نے ایک نئے سکینڈل کی صورت اختیار کر لی ہے۔ پہلے مظفر پور کے ایک دارالامان میں بے سہارا لڑکیوں سے جسم فروشی کروانے کا انکشاف سامنے آیا، اس کے بعد دارلحکومت نئی دلی کے ایک شیلٹر ہاؤس میں یہی دھندہ پکڑ اگیا، اور اب بھوپال شہر کے ایک زنانہ ہاسٹل میں نوعمر لڑکیوں کی عصمت دری کا اندوہناک انکشاف سامنے آ گیا ہے۔ ’’ٹائمز آف انڈیا‘‘ کے مطابق بھوپال کے ایک پرائیویٹ ہاسٹل میں جنسی تشدد کا نشانہ بننے والی ایک معذور لڑکی کے سامنے آنے کے محض ایک ہفتے بعد اسی ہاسٹل سے تعلق رکھنے والی چار مزید لڑکیاں ہاسٹل کے ڈائریکٹر کے خلاف جنسی الزامات کے ساتھ سامنے آ گئی ہیں۔
گزشتہ روز دو لڑکیوں نے ہاسٹل میں اپنے ساتھ ہونے والے جنسی مظالم کے متعلق پولیس کو بتایا۔ ان میں سے ایک لڑکی کا کہنا تھا کہ ’’ دیگر کئی لڑکیوں کے ساتھ مجھے بھی قید کر کے رکھا گیا تھا۔ ہمیں فحش فلمیں دکھائی جاتی تھیں جس کے بعد ہماری عصمت دری کی جاتی تھی ۔ چھ ماہ سے میں یہ ظلم برداشت کر رہی تھی۔‘‘ پولیس کا کہنا ہے کہ ہاسٹل کے ڈائریکٹر ایشوینی شرما کو بدھ کی رات گرفتار کیا جا چکا ہے۔ہاسٹل میں قید متعدد لڑکیوں کو بھی بازیاب کروا لیا گیا ہے جبکہ مرکزی ملزم ایشوینی شرما کے مفرور ساتھیوں کی تلاش کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔