کرائے پر رہنے کی ضرورت کسی کو بھی پیش آ سکتی ہے۔ کوئی کرائے کے گھر میں رہ رہا ہے تو کوئی دوران سفر عارضی قیام کیلئے کرائے کی کوئی جگہ ڈھونڈتا ہے۔ آج کل تو سوشل میڈیا پر بھی کئی ویب سائٹیں یہ خدمات فراہم کررہی ہیں۔ ایک ایسی ہی سروس Airbnb بھی ہے جو دنیا بھر میں کرائے پر کمرے اور مکانات حاصل کی سہولت فراہم کرتی ہے۔ بلاشبہ انٹرنیٹ جیسی ٹیکنالوجی نے کرائے کا مکان ڈھونڈنا بہت آسان تو بنا دیا ہے لیکن امریکہ میں پیش آنے والے اس افسوسناک واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس سہولت سے فائدہ اٹھانا بہت خطرناک بھی ثابت ہوسکتا ہے۔
دی مرر کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست انڈیانا سے تعلق رکھنے والا شخص ڈیرک سٹارنیز اوراس کی اہلیہ فلوریڈا میں چھٹیاں گزارنے گئے تو انہوں نے Airbnbکے ذریعے ایک فلیٹ کرائے پر لے لیا۔ ڈیرک کا کہنا ہے کہ انہیں اس فلیٹ میں قیام کئے ہوئے چند روز گزرے تھے کہ ایک دن بیڈ پر لیٹے ہوئے اچانک ان کی نظر چھت پر لگے سموک ڈٹیکٹر آلے کی جانب گئی۔ یہ آلہ کمرے میں دھویں کا سراغ لگانے کیلئے استعمال ہوتا ہے، لیکن ڈیرک کو اس میں سے مدھم سی روشنی نکلتی محسوس ہو رہی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ سموک ڈٹیکٹر کی تحقیق کیلئے وہ بیڈ سے اٹھے اور اسے نیچے اتارلیا۔ جب اسے کھول کر دیکھا تو ان کے پاﺅں تلے سے زمین ہی نکل گئی کیونکہ اس کے اندر ایک کیمرہ تھا، اور یہ کیمرہ ان کے بیڈ کے عین اوپر لگایا گیا تھا۔ یہ معاملہ دیکھ کر وہ ٹی وی لاﺅنج کی جانب بڑھے اور وہاں لگے ہوئے سموک ڈٹیکٹر کو اتار کر دیکھا تو اس میں سے بھی کیمرہ برآمد ہوگیا۔ اسی طرح واش روم اور گھر کے دیگر حصوں میں بھی مختلف آلات کے اندر کیمرے چھپائے گئے تھے۔
یہ سب دیکھ کر ڈیرک ہوش اڑ گئے اور انہوں نے فوری طور پر پولیس سے رابطہ کرلیا۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے فلیٹ کے مالک وائن نیٹ کو گرفتارکرلیا ۔ جب اس کے لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر کی تلاشی لی گئی تو اس میں سے ڈھیروں برہنہ ویڈیوز برآمد ہوئیں۔ یہ ان جوڑوں کی ویڈیوز تھیں جو اس سے قبل اس کے فلیٹ میں کرائے پر رہ چکے تھے۔
وائن کا کہنا تھا کہ اس نے یہ کیمرے کرائے پر قیام کرنے والوں کی ریکارڈنگ کیلئے انسٹال نہیں کئے تھے بلکہ وہ کبھی کبھار اپنے گھر میں مخلوط پارٹیاں منعقد کرتا تھا اور اس وقت یہ کیمرے استعمال ہوتے تھے ۔ پولیس کی تحقیق سے ثابت ہو اہے کہ وہ صاف جھوٹ بول رہا تھا کیونکہ اس کے خفیہ کیمروں میں ڈیرک اور اس کی اہلیہ کی برہنہ ویڈیوز بھی موجود تھیں۔
ملزم پولیس کی حراست میں ہے اور اس کے خلاف قانونی کارروائی جاری ہے۔ دوسری جانب ائیر بی این بی کا کہنا ہے کہ ملزم کو کمپنی کے رجسٹرڈ ارکان کی فہرست سے خارج کردیا گیا ہے اور اس معاملے کا سنجیدگی سے جائزہ لیا جارہا ہے تاکہ آئندہ اس نوعیت کا واقعہ پیش نہ آئے۔