میانمار میں بسنے والے روہنگیا مسلمانوں پر ظلم و ستم کا سلسلہ کئی دہائیوں سے جاری ہے جس کا المناک نتیجہ یہ ہوا ہے کہ اب اس ملک میں ان کی آبادی آدھی سے بھی کم رہ گئی ہے،باقی سب مارے گئے یا جان بچا کر دوسرے ملکوں کی جانب فرار ہو گئے۔ صرف گزشتہ دو ماہ کے دوران پانچ لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان میانمر کو چھوڑ کر بنگلہ دیش چلے گئے ہیں۔
ویب سائٹ VOX.COMکے مطابق اقوام متحدہ کی ایک تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگست 25 کے بعد سے اب تک پانچ لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان ہجرت کرکے بنگلہ دیش میں داخل ہوچکے ہیں۔ ان مسلمانوں کے گھروں کو جلایا جاچکا ہے اور ان کی زمینوں پر حکومت نے قبضہ کرلیا ہے۔ میانمر کی حکومت نے خود ایک بیان میں اعتراف کیا ہے کہ اس وقت تقریباً 500 روہنگیا دیہات بالکل خالی پڑے ہیں۔
میانمر میں روہنگیا مسلمانوں کی آبادی ختم ہونے کہ پہنچ چکی ہے تو اب دنیا کو کچھ ہوش آیا ہے۔ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران برطانیہ، فرانس اور امریکہ جیسے ممالک نے ان مظالم کی مذمت کی ہے جبکہ اقوام متحدہ نے اسے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس نے اس موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ”ہمیں میانمر سے فرار ہونے والی خواتین بچوں اور بزرگوں کے متعلق ایسی اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ جنہیں جان کر انسان کا خون ہڈیوں میں منجمد ہوجائے۔“
افسوس کی بات ہے کہ روہنگیا مسلمانوں پر ظلم کی ایسی انتہا ہوگئی ہے کہ ان کی نسل ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن اب بھی عالمی برادری کی جانب سے محض مذمتی بیانات ہی جاری کئے جا رہے ہیں۔ اس سے بڑھ کر بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ دنیا کے 50 سے زائد مسلم ممالک بھی بیانات سے آگے نہیں جا سکے۔