ہم جنس پرستی سے لے کر بغیر شادی ماں باپ بننے تک، ہر جنسی خباثت مغربی معاشروں کا خاصہ بن چکی ہے اور اب ٹیکنالوجی کی جدت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے ایسے جنسی روبوٹ بھی بنا ڈالے ہیں
جو نہ صرف ہو بہو انسانوں جیسے نظر آتے ہیں بلکہ مصنوعی ذہانت کے حامل بھی ہیں اور ازخود جنسی افعال سرانجام دینے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ یہ نئی خباثت مغربی معاشرے میں اس قدر تیزی سے سرایت کر رہی ہے کہ اب معروف مسیحی مذہبی رہنماءاس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا ہے کہ ”ہو بہو انسانوں جیسے روبوٹس کے ساتھ جنسی فعل کرنا بدترین گناہ ہے اور اس کے مرتکب ہونے والے جہنم میں ڈالے جائیں گے۔“
امریکی ریاست نارتھ کیرولینا کی ساﺅدرن ایونجلیکل سینمینری کے صدر ڈاکٹر رچرڈ لینڈ کا کہنا تھا کہ ”غیرانسانی اجسام بنا کر ان کے ساتھ جنسی عمل کرنا خدا کے خلاف بغاوت ہے۔ بائبل لکھا ہے کہ ’جنس‘ کے لیے خدا کی منشاءکو بگاڑنا سب سے بڑا گناہ ہے اور اس کا ارتکاب کرنے والوں کا ٹھکانہ جہنم ہے۔“
ڈاکٹر رچرڈ کا مزید کہنا تھا کہ ”جنسی روبوٹس کا استعمال عام ہونا انسانیت اور انسانی رشتوں کے لیے بھی قیامت خیز نتائج کا حامل ثابت ہو گا۔روبوٹس کے ساتھ جنسی عمل کرنا جانوروں کے ساتھ شرمناک حرکت کرنے کے مترادف ہے۔“ پاسٹر ڈاکٹر کرسٹوفر بینیک کا کہنا تھا کہ ”روبوٹس کے ساتھ جنسی عمل کرنا بت پرستی کے مترادف ہے جو کہ سب سے بڑا گناہ ہے اور اس کے مرتکب افراد کو خدا کی طرف سے کڑی سزا دی جائے گی۔“