میانمار میں قاتل سوچی اور سفاک بدھ غندوئوں کے مظالم کا نشانہ بننے والے روہنگیا مسلمان ابھی تک اسلامی ممالک سے کسی محمد بن قاسم کا انتظار کر رہے ہیں کہ وہ آئے اور ان کے رستے زخموں پر مرہم رکھے مگر تاحال صرف برائےنام امداد اور زبانی جمع خرچ کے علاوہ کوئی بھی عملی اقدام روہنگیا مسلمانوں کو تحفظ دینے اور ان کی امداد کیلئے مسلمان ممالک کی جانب سے
ہم 50ہزار افراد کی مدد کا تخمینہ لگا کر تیاری کر کے آئے تھے مگر یہاں تو 3لاکھ سے زائد افراد موجود ہیں ان کے پاس کھانا ، پانی، کپڑے اور سرچھپانے کی جگہ جیسی کوئی بھی سہولت دستیاب نہیں ہے۔ شدید آندھی اور بارش میں بھی ان کے لئے سرچھپانے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ ہم نے انہیں کھانے کی فراہمی شروع کردی ہے جبکہ ترپالوں کا بھی بندوبست کررہے ہیں تاکہ کم از کم انہیں بارش سے بچانے کا انتظام کرسکیں۔