’پچھلے 42 برس سے میں اپنا یہ شرمناک راز کسی کو بتانا چاہتی تھی لیکن ہمت نہیں ہوئی، اب۔۔۔‘ کینسر سے متاثرہ خاتون موت سے تھوڑی دیر پہلے پولیس کے پاس پہنچ گئی، کیا بات بتائی؟ جان کر آپ کی بھی آنکھیں نم ہوجائیں گی


کمسن بچوںکو اجنبیوں سے تو خطرات ہوتے ہی ہیں لیکن بعض اوقات کچھ اپنے ان کےلئے اجنبیوں سے بھی بڑ ھ کر خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں. جنسی جرائم کے معاملے میں خصوصاً یہ بات دیکھنے میں آئی ہے کہ بعض اوقات بچوں کو ہوس کا نشانہ بنانے والا کوئی قریبی رشتہ دار ہوتا ہے، ور کمسن بچے ایسے مجرموں کے بارے میں شرم اور خوف کے مارے ہمیشہ خاموشی اختیارکئے رکھتے ہیں.

کچھ ایسا ہی افسوسناک واقعہ ایک برطانوی لڑکی کے ساتھ پیش آیا، جسے اس کے بچپن میں اس کے انکل نے زیادتی کا نشانہ بنایا اور وہ بیچاری اگلے 42 سال تک اس بھیانک واقعے کو اپنے سینے میں دفن کئے رکھنے پر مجبور رہی. چند ماہ قبل جب ڈاکٹروں نے اسے بتایا کہ وہ کینسر کی مریضہ ہے اور اب اس کے پاس زندہ رہنے کو بہت تھوڑا وقت بچا ہے تو بالآخر اس نے وہ کام کرنے کا فیصلہ کر لیا جو وہ گزشتہ چار دہائیوں سے چاہنے کے باجود کرنے کی ہمت نہ کر پائی تھی. ویب سائٹ دی مرر کے مطابق اس خاتون کی والدہ کا کہناتھا کہ “میری بیٹی جب 19 سال کی تھی تو ایک روز اس نے انکشاف کیا کہ بچپن میں اسے انکل نے زیادتی کا نشانہ بنایا تھا. اس کا کہنا تھا کہ ہمیشہ اس دکھ کے ساتھ جیتی رہی ہے لیکن اپنے انکل کے بارے فی الحال پولیس کو اطلاع نہیں کرنا چاہتی. اس نے مجھ سے بھی وعدہ لیا کہ میں کسی کو نہیں بتاﺅں گی، خصوصاً نانی سے یہ بات خفیہ رکھوں گی.“ یوں 42 سال تک اس جرم پر پردہ پڑا رہا لیکن جب متاثرہ خاتون نے دیکھا کہ اب اس کی زندگی کا اختتام ہوا چاہتا ہے تو اس نے سب سے پہلا کام یہی کرنا چاہا کہ اپنے انکل کے بھیانک جرم کے بارے میں پولیس کو اطلاع کرے.کانسٹیبل کرسٹین رابنسن نے ان کا بیان قلمبند کیا، جس میں انہوں نے تمام تفصیلات بتاتے ہوئے اس خواہش کا اظہار کیا کہ کاش وہ اپنی زندگی میں مجرم کو سزا پاتے دیکھ سکیں. متاثرہ خاتون کی یہ خواش تو پوری نہ ہوسکی، کیونکہ چند روز قبل وہ دنیا سے رخصت ہو گئی ہیں، لیکن ملزم کے خلاف تفتیش کی گئی تو اس نے جرم کا اعتراف کر لیا، جس کے بعد مقدمہ چلایا گیا اور اب اسے قید کی سزا بھی سنا دی گئی ہے.
..