حضرت یوسف علیہ السلام کی خریدای کیلئے ایک بوڑھی عورت ’’دھاگے کی اٹی‘‘ لے کر چل پڑی تھی‘ کسی نے پوچھا کہ اماں تم کہاں جا رہی ہو؟ کہنے لگی‘ یوسف علیہ السلام کو خریدنے جا رہی ہوں ‘ اس نے کہا اماں! ان کو خریدنے کے لئے توبڑے بڑے امیر آئے ہوئے ہیں وقت کے بڑے بڑے نواب آئے ہوئے ہیں
امراء آئے ہوئے ہیں تو یوسف علیہ السلگام کو کیسے خرید سکے گی‘کہنے لگی کہ میرا دل بھی چاہتا ہے کہ یوسف علیہ السلام کو میں خرید نہیں سکوں گی لیکن میرے دل میں ایک بات ہے وہ کہنے لگا کونسی بات؟ کہنے لگی کل قیامت کے دن جب اللہ رب العزت کہیں گے کہ میرے یوسف علیہ السلام کو خریدنے والے کہاں ہیں تو میں بھی یوسف علیہ السلام کے خریداروں میں شامل ہو سکوں گی. اسی طرح میرے دوستو! جب اللہ تعالیٰ سامنے ہمارے سلف صالحین اپنی زندگی کی اتنی اتنی عبادتیں پیش کریں گے
تو ہم زندگی کا تھوڑا قیمت ہی پیش کر دیں کہ یا اللہ اور کچھ نہ کر سکے البتہ رات کی تنہائی میں چند گھڑی ذکر کر لیا کرتا تھا او رچند لمحے آپ کے ولی کی صحبت میں بیٹھ جاتا تھا.
..