برطانیہ میں پاکستانی شہریوں کا گروہ اور 100 نوعمر لڑکیاں۔۔۔ ایسا شرمناک ترین کام کردیا کہ ہر پاکستانی کا سرشرم سے جھکادیا، کوئی شہری تصور بھی نہیں کرسکتا تھا کہ۔۔۔


برطانوی شہر روتھرہیم سے پکڑے جانے والے ایشیائی باشندوں کے جنسی گروہ کا تذکرہ ابھی ختم نہیں ہوا تھا کہ ایک اور بڑے شہر سے ایک اور گروہ پکڑا گیا ہے، اور بدقسمتی سے اس بار بھی بڑی تعداد میں پاکستانی نژاد باشندے اس شیطانی گینگ کا حصہ نکلے ہیں۔
میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق یہ گینگ تقریباً 40 افراد پر مشتمل تھا جن میں پاکستانی، بھارتی، ایرانی، عراقی، بنگلہ دیشی اور ترک نژاد باشندے شامل تھے۔ ان درندہ صفت مجرموں نے مجموعی طور پر تقریباً 100 نوعمر لڑکیوں کو منشیات کا عادی بنا کر اپنی جنسی ہوس کا نشانہ بنایا۔
ایک متاثرہ لڑکی نے عدالت کو بتایا کہ اسے گینگ کے ایک رکن نے مارفین پر لگادیا تھا اور جب اسے نشے کی طلب ہوتی تھی تو پہلے اسے جنسی حرکات کرنے کیلئے مجبور کیا جاتا تھا جس کے بعد منشیات دی جاتی تھیں۔ گینگ کا ایک رکن 35 سالہ محمد ازرام نیو کیسل کے علاقے میں لڑکیوں کو بہلا پھسلا کر پھنساتا تھا اور پھر نشے پر لگاکر ان کے ساتھ زیادتی کرتا تھا۔ عدالت نے اسے ساڑھے 12 سال قید کی سزا سنائی ہے جبکہ اس کے ساتھی جہانگیر زمان کو 29 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے ۔ اس کے تیسرے ساتھی شفیق عزیز کو 15 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

دلہن پر تشدد کرنے کیلئے ساس سسر کا ہزاروں کلومیٹر طویل سفر
پولیس کا کہنا ہے کہ گینگ کے ارکان نے مختلف علاقوں میں فلیٹ کرائے پر لے رکھے تھے جہاں وہ پارٹیاں منعقد کرتے تھے۔ ان پارٹیوں میں نوعمر لڑکیوں کو مدعو کیا جاتا تھا اورانہیں مختلف قسم کی منشیات دی جاتی تھیں۔ متعدد متاثرہ لڑکیوں نے بتایا کہ وہ ابتدائی طور پر ان لوگوں کو اپنے دوست سمجھتی رہیں لیکن بعد میں پتہ چلا کہ انہیں جنسی غلام بنا لیا گیا تھا۔ لڑکیوں کا کہنا تھا کہ نشے کی عادت کے باعث وہ انہیں بار بار ملنے پر مجبور تھیں، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ انہیں ایک عرصے سے جنسی زیادتی کا نشانہ بنا رہے تھے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے روتھرہیم اور راچڈیل شہر میں بھی ایک ایسے ہی جنسی گینگ کا انکشاف ہوا تھا جس کے ارکان کا تعلق ایشیائی ممالک سے تھا۔ ان لوگوں نے بھی سینکڑوں لڑکیوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا اور ان کے جرائم کی داستان ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصے پر محیط تھی۔