اپنی بیگمات کی کمائی پر زندگی گزارنے والے مَردوں کے بارے میں سائنسدانوں کا ایسا انکشاف کہ کوئی شوہر ایسا سوچے بھی نہ، سب سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ۔۔۔


بیگم کمائے اور میاں سکون سے گھر میں بیٹھ کر کھائے، کچھ مردوں کے لئے یہ خیال بہت دلکش ہو سکتا ہے، لیکن ایسے خواب دیکھنے والے مردوں کو سائنسدانوں کی اس حالیہ تحقیق کے بارے میں ضرور جان لینا چاہئیے جس میں بتایا گیا ہے کہ بیگم کی کمائی کھانے والے مرد ذہنی دباﺅ کا شکار رہتے ہیں اور بالآخر طرح طرح کی بیماریاں ان کا مقدر بن جاتی ہیں۔
میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جو مرد گھر بیٹھے رہتے ہیں انہیں صحت کے عمومی مسائل کا سامنا زیادہ کرنا پڑتا ہے اور خصوصاً دل کی بیماری ، پھیپھڑوں کے مسائل اور معدے کے السر جیسی بیماریاں ان میں زیادہ پائی جاتی ہیں ۔ ماہرین کے نزدیک ایسے مردوں کی صحت کی خرابی کی وجہ ذہنی دباﺅ ہے۔ یہ ذہنی دباﺅ اس احساس سے پیدا ہوتا ہے کہ وہ مرد ہونے کے باوجود کام نہیں کر رہے یا ان کی آمدنی کم ہے جبکہ ان کی شریک حیات عورت ہونے کے باوجود ان سے زیادہ کماتی ہے۔ اسی ذہنی پریشانی کی وجہ سے ایسے مرد سگریٹ نوشی ، شراب نوشی اور کھانے کی غیر صحت بخش عادات کی جانب بھی زیادہ مائل ہوتے ہیں۔

ہمسایہ ملک کا وہ علاقہ جہاں باپ اپنی بیٹیوں کو جسم فروشی پر مجبور کردیتے ہیں اور اس شرمناک کاروبار کیلئے گھروں میں خصوصی کمرے بھی تعمیر کئے جاتے ہیں
رٹجز یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے امریکی سائنسدانوں نے اس تحقیق کے دوران 1100 شادی شدہ جوڑوں کے حالات زندگی کا مطالعہ کیا۔ اس تحقیق کے متعلق مانچسٹر بزنس سکول کے ماہر نفسیات پروفیسر کیری کوپر کا کہنا تھا کہ ”انسانی معاشرے کی حیرت انگیز ترقی کے باوجود ابھی بھی یہ تاثر بنیادی اہمیت کا حامل ہے کہ گھر سے باہر کام کرنا اور زندگی کی ضروریات کیلئے اسباب فراہم کرنا مرد کی ذمہ داری ہے جبکہ عورت کی ذمہ داری گھریلو امور کی دیکھ بھال ہے۔ اگرچے آج کل اس بات پر زور دیا جاتا ہے کہ مرد اور خواتین ہر لحاظ سے برابر ہیں لہٰذا اگر خاتون روزی کمانے اور مرد گھر اور بچوں کی دیکھ بھال کی ذمہ دار اٹھائے تو اس میں کوئی ہرج نہیں، لیکن حقیقت خاصی مختلف ہے۔ باہر جا کر کام کرنے اور کمائی کرنے کی بجائے گھر پر رہ کر بچوں کی دیکھ بھال کرنے یا امور خانہ کو سنبھالنے والے مرد مسلسل ذہنی دباﺅ کا شکار رہتے ہیں، جو بالآخر ان کیلئے طرح طرح کی بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔ ایسے مردوں کی ازدواجی زندگی میں مسائل پیدا ہو جاتے ہیں اور طلاق کا خدشہ بہت بڑھ جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ان کے مسائل حل ہونے کی بجائے مزید پیچیدہ اور سنگین ہوتے چلے جاتے ہیں۔“