مینانمار میں مسلمانوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے جبکہ مسلم خواتین کو بھی بے آبرو کیا جا رہا ہے لیکن ستم ظریفی یہ کہ عالمی میڈیا اور عالمی ادارے اس پر مکمل طور پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ برما میں مسلمانوں کے ساتھ اس قسم کے سلوک سے متعلق بدھ مت کے ایک راہب کا بیان سامنے آیا ہے ۔ بدھ مت کے ایک راہب نے مسلمانوں کے قتل عام سے متعلق کہا کہ اگر ہر مذہب ہی دوستانہ اور اچھا ہو گا تو پھر بد امنی کی کوئی وجہ نہیں رہے گی۔
امن کا قیام اور پُر امن طریقے سے رہنا برمی شہریوں پر منحصر نہیں ہے۔ ریاسے میں امن کا قیام مسلمانوں پر منحصر ہے۔ مسلمان برمی بانشدوں کو ختم کر رہے ہیں ، مسلمان بدھ مت اور بدھ مت کی ثقافت کو ختم کر رہے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ بدھ مت کے احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے مسلمان جان بوجھ کر میانمار کو ایک مسلم ریاست کے طور پر سامنے لانا چاہتے ہیں اور زبردستی اسلامی قوانین کا نفاذ کر رہے ہیں۔
اگر مسلمان یہ سب نہ کریں تو ہم پُر امن طریقے سے رہ سکتے ہیں۔ مسلمان جانوروں کا شکار کر کے انہیں کھانے کے طور پر استعمال کرتے ہیں ، یہی نہیں تمام مسلمان پانی میں موجود مچھلیوں کو بھی اپنی خوراک بناتے ہیں اور قدرتی وسائل کو نقصان پہنچاتے ہیں۔راہب کا مزید کہنا تھا کہ بے شک مسلمان کم تعداد میں موجود ہیں لیکن اس مذہب کی اقلیت نے بھی بدھ مت کے پیروکاروں کو مشکل میں ڈال رکھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمان اور بدھ مت کے پیروکار کبھی ایک ساتھ نہیں رہ سکتے۔