بھارت میں سادھوخواتین سے جنسی زیادتیوں کے الزام میںگرفتار ہونے اور 20سال کی سزا پانے والے گرو گرمیت سنگھ نے اپنے خلاف جاری کیس میں اپنی بے گناہی ثابت کرنے اورسزا سے بچنے کےلئے کئی صفائیاںپیش کیں ۔ سی بی آئی کے جج کے سامنے 28اگست کو پیش ہوکرسزا پانے والے نام نہاد سکھ سادھو نے بہتیری دہائیاں منت سماجت اور آہ و زار ی کی ۔لیکن اس سب کے علاوہ جو حربے اختیار کیے ۔ان کی بھی ایک الگ سے داستان ہے۔ گرو گرمیت سنگھ نے اپنے سماجی کارکن ہونے کا واسطہ دے کر رحم کی اپیل بھی کی تھی لیکن اب جو انکشاف سامنے آیا ہے وہ سن کر تو کوئی بھی تھوڑی سی شرم و حیا والا انسان اپنے کانوں کو ہاتھ لگانے لگے گا۔ معلوم ہوا ہے کہ گرو گرمیت کے وکلا نے سی بی آئی جج کے سامنےاپنے موکل کی
صفائی میںکہا کہ ملزم پر 1999میں ریپ کے مقدمات درج کیے گئے ہیں ۔ جو بالکل من گھڑت اور خلاف حقیقت ہیں کیونکہ گرو گرمیت سنگھ تو 1990میں ہی نامرد ہو چکا تھا۔ وہ کسی سے جنسی زیادتی یا پھر باہمی رضا سے جنسی تعلق کیسے قائم کرسکتا ہے؟۔رپورٹ کے مطابق گرو گرمیت سنگھ نے عدالت کے روبرو اپنے بارے میں حیران کن انکشاف کیا کہ وہ مقدمات کے اندراج سے 9سال قبل ہی نامرد ہو گیا تھا اس لیے وہ کسی سے جنسی زیادتی کا مرتکب کیسے ہو سکتا تھا؟۔تاہم سی بی آئی جج نے اس دعوے کو جھوٹ اور سزا سے بچنے کا ایک پینترا قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ملزم نامرد تھا تو اس کے ہاں دو بیٹیوں کی پیدائش کیسے ہوئی؟۔سی بی آئی جج نے اسی بنا پر گرو گرمیت کے دعوے کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے اسے 20سال قید اور 30لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی۔/