انٹرنیٹ پر بات چیت شروع ہوئی اور خاتون آدمی سے ملنے پر تیار ہوگئی، لیکن پھر ملاقات کرتے ہی بے ہوش ہوگئی اور آنکھ کھلی تو وہ برہنہ حالت میں۔۔۔ 7 لڑکیوں کے ساتھ ایسا خوفناک ترین کام ہوگیا کہ جان کر لڑکیاں انٹرنیٹ سے ہی ڈرنے لگیں


سوئٹزرلینڈ کے علاقے براگ میں سیلابی صورتحال سے نمٹنے والے ریسکیوورکرز ایک گھر میں گئے جہاں انہوں نے ایک کمرے میں بھنگ کے پودے اگے ہوئے دیکھے جس پر انہوں نے پولیس کو اطلاع دی، لیکن پولیس نے آ کر جب گھر کی تلاشی لی تو ایسا انکشاف ہوا کہ آفیسرز کے بھی رونگٹے کھڑے ہو گئے۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق یہ گھر یورس ڈبلیو نامی شخص کا تھا اور اس نے گھر کے تہہ خانے کو ایک جیل میں تبدیل کر رکھا تھا جہاں وہ خواتین کو ورغلا کر لاتا، انہیں نشہ آور ادویات دے کر تشدد کرتا اور جنسی ہوس کا نشانہ بناتا تھا۔ پولیس آفیسرز کو تلاشی کے دوران 63سالہ یورس کے کمپیوٹر سے درجنوں ویڈیوز اور تصاویر ملیں جن میں وہ اس جیل کے اندر خواتین پر تشدد کر رہا ہوتا ہے اور انہیں زیادتی کا نشانہ بنا رہا ہوتا ہے۔

عدالت میں یورس نے اعتراف کیا کہ وہ اب تک 7افریقی خواتین کے ساتھ یہ شرمناک سلوک کر چکا ہے۔ ان تمام خواتین کے ساتھ اس کی ملاقات انٹرنیٹ پر ہوئی۔وہ خواتین کو ملنے کے لیے گھر بلاتا اور پھر ان کے مشروب میں نشہ آور ادویات ڈال دیتا۔ پھر ان کے جسم کے پوشیدہ اعضاءپر تشدد کرتا اور انہیں زیادتی کا نشانہ بناتا تھا۔ اس نے تہہ خانے میں کیمرے اور لائٹنگ کا انتظام کر رکھا تھا اور ہر خاتون کے ساتھ اس شرمناک سلوک کی ویڈیوبھی بناتا تھا۔ براگ کی مقامی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر مجرم کو 8سال قید کی سزا سنا دی ہے۔