زمانہ ہوا، حضرت انسانی جنگلی زندگی ترک کرکے جدید تہذیب سے بغل گیر ہو چکا ہے اور اپنی غذائی ضروریات کو جانوروں کے شکار اور جنگلی پھلوں کی تلاش بسیار سے پالتو جانوروں اور کاشتکاری پر منتقل کر چکا ہے۔ اس تبدیلی نے ارتقائی نقطہ¿ نظر سے انسان کے جسم پر حیران کن اثرات مرتب کیے ہیں جن کا انکشاف امریکہ کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے سائنسدانوں نے اپنی حالیہ تحقیق میں کیا ہے۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ ”شکار اور جنگلی پھلوں کی تلاش ترک کرکے کاشتکاری اور مویشی پالنے کی عادت کے باعث انسان کے ہاتھ چھوٹے ہو گئے ہیں اوراناج، پنیر و دیگر ڈیری مصنوعات کھانے کی وجہ سے اس کی کھوپڑی چھوٹی ہو گئی ہے۔ عادات کی اس تبدیلی نے دیگر انسانی ہڈیوں پر بھی اسی نوع کے اثرات مرتب کیے ہیں۔“
رپورٹ کے مطابق اس تحقیق میں سائنسدانوں نے دریافت ہونے والی 10ہزار سال قدیم انسانی کھوپڑیوں کا آج کے انسانوں کی کھوپڑیوں کے ساتھ موازنہ کیا ہے۔ ان میں قدیم انسانوں کی کھوپڑیوں کا سائز آج کے انسانوں کی کھوپڑیوں سے بہت بڑا تھا۔تحقیق کار ڈیوڈ کیز کا کہنا تھا کہ ”اناج، پنیر اور دوسری نرم ڈیری مصنوعات کھانے سے انسانی جبڑوں کو زیادہ دباﺅ برداشت نہیں کرتا پڑتا ، جس کے اثرات کھوپڑی کے چھوٹے ہونے کی صورت میں نمودار ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ پہلے کا انسان اپنی خوراک کے لیے جنگلوں میں بھاگ دوڑ کرتا تھا، جانور شکار کرتا اور جنگلی پھل وغیرہ تلاش کرتا تھا۔ اب اس کی زندگی میں یہ تگ و دو باقی نہیں رہی جس کی وجہ سے اس کے ہاتھ اور دیگر ہڈیاں ارتقائی عمل سے گزر کر چھوٹی ہو گئی ہیں۔“