امریکی ریاست فلوریڈا کی ایک جیل میں قید میکسیکو کی ایک ”قاتل حسینہ“ نے اپنی سفاکیت کی ایسی روداد سنا دی ہے کہ جان کر آپ کا دل بھی دہل جائے گا. برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق اس 28سالہ خوبصورت لڑکی کا نام ہوآنا (Juana)ہے جو میکسیکو میں ایک خطرناک منشیات سمگلرگروپ کے ساتھ کام کرتی تھی.
ہوآنا نے انکشاف کیا ہے کہ ”میں اپنے گروپ کے مخالف مردوں کے سر قلم کے ان کا خون پیتی تھی اور ان کی لاشوں کے ساتھ جنسی تعلق استوار کرتی تھی.“ ”فحش فلموں کی وہ اداکارہ جسے برطانوی عوام اپنی وزیر اعظم بنانا چاہتے ہیں“ رپورٹ کے مطابق ہوآنا کا کہنا تھا کہ ”میں بچپن ہی سے باغیانہ مزاج کی مالک تھی، انتہائی کم عمری میں ہی میں شراب و دیگر منشیات کی عادی ہو گئی. 15سال کی عمر میں مجھے ایک 35سالہ شخص نے حاملہ کر دیا جس سے میں ایک بچے کی ماں بن گئی مگر میرے پاس روزگار کا کوئی ذریعہ نہیں تھا
. میں اپنا اور بچے کا پیٹ پالنے کے لیے جسم فروشی کا دھندہ کرنے لگی. پھر میں ’زیٹاز‘(Zetas)نامی منشیات سمگلر گروپ میں شامل ہو گئی. انہوں نے ابتداءمیں میری گشت کرنے والی پولیس کی ٹیموں پر نظررکھنے کی ڈیوٹی لگائی.“ ہوآنا کا مزید کہنا تھا کہ ” مجھے ایک جگہ پر کھڑے ہو کر مسلسل 8گھنٹے تک وہاں پولیس کی نقل و حرکت دیکھ کر اپنے گروپ کو اطلاع دینی ہوتی تھی. اگر مجھ سے غلطی ہو جاتی تو وہ مجھے کئی کئی دن تک باندھ کربھوکا پیاسا رکھتے.“ہوآنا نے مزید بتایا کہ ”جب پہلی بار میرے سامنے ایک شخص کا ڈنڈوں سے سرمکمل طور پر کچلا گیا تو مجھے خون سے کراہت ہو رہی تھی مگر آہستہ آہستہ یہ کراہت دور ہو گئی اور میں اس چیز سے لطف اندوز ہونے لگی. پھر میں خود مردوں کے سرقلم کرتی اور ان کا خون پیتی تھی.“ واضح رہے کہ ہوآنا فلوریڈا کی جیل میں قید ہے اور عدالت سے سزا پانے کی منتظر ہے.