یک شخص صبح سویرے اٹھا صاف ستھرے کپڑے پہنے اور مسجد کى طرف چل پڑا کے فجر کى نماز باجماعت ادا کروں،راستے میں ٹھوکر کھا کر گر پڑا اور سارے کپڑے کیچڑ سے بھر گئے واپس گھر آیا لباس بدل کر واپس مسجد کى طرف روانہ ہوا پھر ٹھیک اسی مقام پر ٹھوکر کھا کر گِرا اور کپڑے گندے ھو گئے پھر واپس گھر آیا اور لباس بدل کر دوباره مسجد کو روانہ ہوا،جب تیسری مرتبہ اس مقام پہ پہنچا تو کیا دیکھتا ہے کہ ایک شخص چراغ ہاتھ میں لے کر کھڑا ہے اور اسے اپنے پیچھے چلنے کو کہہ رہا ہے وه شخص اسے مسجد کے دروازے تک لے آیا،پہلے شخص نے اسے کہا کہ آپ بھى آ کر نماز پڑھ لیں، وه خاموش رہا اور چراغ ہاتھ میں پکڑے کھڑا رہا لیکن مسجد کے اندر داخل نہیں ہوا دو تین بار انکار پر اُس نے پوچھا کے آپ مسجد آ کر نماز کیوں نہیں پڑھ لیتے ۔ دوسرے شخص نے کہا اس لیے کے میں ابلیس ہوں۔
پہلے شخص کى حیرانگی کی انتہا نہ تھى جب اس نے یہ سُنا ،،،شیطان نے اپنی بات جارى رکھى۔ یہ میں ہى تھا جس نے تمہیں زمین پر گِرایا جب تم نے واپس گھر جا کر لباس تبدیل کیا اور دوبارہ مسجد کى جانب روانہ ہوئے تو اللہ نے تمہارے سارے گناہ بخش دیے جب میں نے دوسرى مرتبہ تمہیں گِرایا اور تم دوبارہ لباس پہن کر مسجد کو روانہ ہوئے تو اللہ نے تمہارے سارے خاندان کے گناہ بھى بخش دیے۔ میں ڈر گیا کے اگر اب میں نے تمہیں گِرایا اور تم دوباره لباس تبدیل کر کے مسجد کى طرف چلے تو کہیں اللہ تمہارے سارے گاؤں کے باشندوں کے گناہ نہ بخش دے اسى لیے میں خود تمہیں مسجد تک چھوڑنے آیا۔ (حکایات فارسی ،سوزِ رومی )