’جو مرد یہ ایک کام کرتے ہیں وہ خواتین کے لئے جنسی اعتبار سے حد سے زیادہ کشش رکھتے ہیں‘ جدید تحقیق میں سائنسدانوں نے وہ کام بتادیا جو کرنے کا زیادہ تر پاکستانی مردوں نے کبھی سوچا بھی نہیں


صنف مخالف کو پرکشش نظر آنا ہر مرد کے دل کی تمنا ہوتی ہے مگر اکثر لوگ اس مقصد کے حصول کے لئے ہر طرح کے پاپڑ بیلنے کے باوجود کامیاب نہیں ہوپاتے۔ سائنسدانوں نے ایک حالیہ تحقیق کے بعد ایسے لوگوں کو بے حد آسان ترکیب بتادی ہے، جسے حیرت انگیز حد تک کامیاب بھی پایا گیا ہے۔
اخبار ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی نفسیات دان گورمیت برن بام نے تین مراحل پر مشتمل ایک طویل تحقیق کی ہے، جس کی بناءپر وہ کہتی ہیں کہ اگر آپ صنف مخالف کو اپنا گرویدہ بنانا چاہتے ہیں تو ان کی بات یا ذات کو کبھی نظر انداز مت کریں۔ گورمیت کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ سادہ سی بات نظر آتی ہے لیکن دراصل یہ دیرپا اور بھرپور ازدواجی خوشیوں کا اصل راز ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے وقت گزرتا جاتا ہے ویسے ویسے ازدواجی تعلق میں ایک دوسرے سے لاتعلقی اور نظر انداز کرنے کا عنصر بھی غالب آنے لگتا ہے۔ اس کا نتیجہ فاصلے بڑھنے اور ایک دوسرے میں دلچسپی کم ہوجانے کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ اس مسئلے کا سادہ حل یہ ہے کہ شریک حیات کو ہمیشہ یہ احساس دلائیں کہ وہ آپ کے لئے بہت خاص ہیں اور آپ ان کی ہر بات کو سنتے بھی ہیں اور اس کا بروقت جواب بھی دیتے ہیں۔ اگر آپ شریک حیات کی جانب متوجہ رہتے ہیں اور انہیں احساس دلاتے ہیں کہ وہ آپ کے لئے بہت معنی رکھتی ہیں تو ازدواجی تعلق میں ان کی دلچسپی ہمیشہ قائم رہے گی اور زندگی خوشگوار گزرے گی۔

سائنسی جریدے پرسنالٹی اینڈ سوشل سائیکالوجی میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں پروفیسر گورمیت مزید کہتی ہیں کہ اگر آپ شریک حیات کو اپنائیت کا بھرپور احساس دلوانا چاہتے ہیں تو اس کے لئے تین باتیں یاد رکھیں۔ سب سے پہلی بات یہ ہے کہ کبھی بھی اس کی بات سنی ان سنی نہ کریں۔ آپ کی شریک حیات آپ سے جو کہتی ہے اسے توجہ سے سنیں اور مناسب جواب دیں۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ اگر آپ کچھ وقت کے لئے ایک دوسرے سے دور ہوں تو لاتعلق نہ ہوجائیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ دفتر کے کاموں میں مصروف ہوں تو شریک حیات کے ٹیکسٹ میسج کو نظر انداز کرنے کی غلطی مت کریں۔ کوشش کریں کہ جلد از جلد جواب دیں۔ تیسری اور آخری بات یہ ہے کہ اگر شریک حیات آپ سے کوئی شکوہ شکایت کرے تو فوری طور پر معذرت کرکے معاملے کو رفع دفع کرنے کی کوشش نہ کریں کیونکہ اس سے تاثر یہ ملے گا کہ آپ جان چھڑوانا چاہ رہے ہیں۔ بہتر طریقہ یہ ہے کہ تمام شکوے اور شکایات کو توجہ سے سنیں اور اگر آپ غلطی پر ہیں تو پوری بات دھیان سے سننے کے بعد معذرت کریں، تاکہ شریک حیات کے دل کا بوجھ ہلکا ہوجائے اور اسے یہ یقین بھی ہو جائے کہ اس کا شکوہ آپ نے پوری توجہ سے سنا ہے۔