’یورپی مغربی دنیا میں ہر جگہ برف جم جائے گی اور ایک بھی جاندار نہ رہے گا اگر۔۔۔‘ سائنسدانوں نے اعلان کردیا، سب سے بڑے خطرے کے بارے میں خبردار کردیا


نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان کشیدگی اپنے عروج کو پہنچ چکی ہے اور فریقین میں ایٹمی جنگ چھڑنے کا خدشہ پیدا ہو چکا ہے۔ اب اس ممکنہ ایٹمی جنگ کے متعلق سائنسدانوں نے ایسی پیش گوئی کر دی ہے کہ اہل مغرب دہل کر رہ جائیں گے۔ ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست نیوجرسی کی روجرز یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے کہا ہے کہ”اگر امریکہ اور شمالی کوریا کے مابین ایٹمی جنگ ہوئی تو یہ دنیا کے موسم کے لیے تباہ کن ثابت ہو گی۔ اس سے تمام یورپی و مغربی ممالک میں ہر جگہ برف جم جائے گی اور اس خطے میں کوئی بھی جاندار زندہ نہیں رہے گا۔“
آب و ہوا کے تحقیق کار ایلن روبک کا کہنا تھا کہ ”ایٹم بم پھٹنے سے دھوئیں کے بہت بڑے بادل فضاءمیں ابھریں گے اور سورج کو ڈھانپ لیں گے۔ سورج کی شعاعیں زمین تک نہ پہنچنے کے باعث عالمی درجہ حرارت10ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جائے گا اور یورپی و مغربی ممالک میں ہر طرف برف جم جائے گی۔اس خطے میں قحط آ جائے گا اور بالآخریہاں زندگی کا خاتمہ ہو جائے گا۔“ یونیورسٹی آف کولوریڈو کے پروفیسر اوین بریان کا کہنا تھا کہ ”ایٹمی جنگ کے نتیجے میں کم ہونے والے درجہ حرارت سے دیہی علاقے بہت زیادہ متاثر ہوں گے۔ چنانچہ امریکہ کی طرف سے شمالی کوریا پر ایک یا دو میزائل داغنا بھی خودکشی کے مترادف ہو گا کیونکہ اس کے جواب میں شمالی کوریا ایٹمی میزائل داغے گا اور پھر اس ایٹمی جنگ کو روکنا ناممکن ہو جائے گا۔“

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے سائنسدانوں نے متنبہ کیا ہے کہ ”بڑے شہروں پر ایٹم بم گرانے سے 50لاکھ ٹن دھوئیں کے بادل فضاءمیں بلند ہوں گے جو سورج کو ڈھانپنے اور زمین کا درجہ حرارت گرانے کے لیے کافی ہوں گے۔اس کا خوفناک ترین پہلو یہ ہے کہ ایٹمی حملے کے بعد سموگ کئی سال تک دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیے رکھے گی۔ مغرب کو صرف شمالی کوریا پر ہی نظر نہیں رکھنی چاہیے۔ اگر پاکستان اور بھارت ایک دوسرے پر ایٹمی حملہ کرتے ہیں تو وہ بھی انسانیت کے لیے اتنا ہی تباہ کن ہو گا چنانچہ ان دونوں پر بھی نظر رکھنی ہو گی۔اس کے علاوہ جاپان نے بھی میزائلوں کی تیاری شروع کر دی ہے۔“