وہ موبائل ایپ جس کے ذریعے کنواری لڑکیاں بطور غلام خریدی جاسکتی ہیں، انتہائی شرمناک انکشاف سامنے آگیا


شدت پسند تنظیم داعش کی قید سے فرار ہونے والی لڑکیاں دہشت گردوں کی جنسی ہوس کی کہانیاں پہلی بھی بیان کر چکی ہیں لیکن اس انکشاف نے تو دنیا کو حیران کر دیا ہے کہ دہشت گردایک موبائل فون ایپ کا استعمال کرتے ہیں جس کی مدد سے وہ نو عمر کنواری لڑکیاں خریدتے ہیں۔
دی مرر کی رپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں میں داعش کی قید سے فرار ہونے والی کچھ لڑکیوں نے بتایا ہے کہ انہیں ایک بڑے گھر، کار، مفت میڈیکل خدمات، خدمت گاروں اور زندگی کی دیگر آسائشوں کا خواب دکھا کر شام لیجایا گیا تھا لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس نکلی۔ لڑکیوں نے بتایا کہ انہیں کئی کئی بار بیچا اور خریدا گیا اور متعدد جنگجوﺅں نے انہیں زیادتی کا نشانہ بنایا۔ انہیں بدترین جسمانی تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا جبکہ ان میں سے اکثر کا کہنا تھا کہ انہوں نے لوگوں کو اپنے سامنے قتل ہوتے بھی دیکھا۔

لڑکیوں نے بتایا کہ ان کے جنگجو خاوند انہیں چھوڑ کر آئے روزنئی لونڈیاں خریدنے میں مصروف رہتے تھے۔ وہ لوگ اس مقصد کیلئے ایک موبائل فون ایپ کا استعمال کرتے ہیں جس پر ہر عمر کی لڑکیاں فروخت کے لئے دستیاب ہوتی ہیں۔ اس ایپ کے ذریعے اغواءکی گئی ہر عمر کی لڑکیاں بیچی جاتی ہیں۔ عام طور پر کنواری اور کم عمر لڑکیوں کی قیمت 10 ہزار ڈالر (تقریباً 10لاکھ پاکستانی روپے) تک ہوتی ہے۔

داعش سے نجات پانے والی کچھ لڑکیوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کے جنگجو خاوند انہیں تو بدترین تشدد کا نشانہ بناتے تھے لیکن نئی خریدی گئی لونڈیوں کے میک اپ اور لباس پر دل کھول کر رقم لٹاتے تھے۔ جب چند ماہ بعد اس لونڈی سے بھی دل بھرجاتا تو وہ اسے چھوڑ کر ایک بار پھر موبائل ایپ کا رُخ کرتے تھے تاکہ اپنی جنسی تسکین کیلئے ایک اور لڑکی خرید لائیں۔

داعش کے جنگجوﺅں کی دلہنیں بننے والی اکثر لڑکیوں کا تعلق مغربی ممالک سے تھا۔ یہ داعش کے گڑھ رقہ میں اپنے مغربی طرز زندگی کو بھی یاد کرتی تھیں اور خصوصاً مغربی کھانوں، لباس، انٹرنیٹ اور آزادی جیسی چیزیں انہیں یاد آتی تھیں۔ سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹویٹر پر یہ لڑکیاں اپنے دل کی بھڑاس نکالتی تھیں جہاں ان میں سے اکثر بالوں کی تراش خراش اور میک اپ کی اچھی سہولیات نہ ہونے پر شکوے شکایتیں کرتی نظر آتی تھیں۔