حیض و نفاس خواتین کی زندگی کی حصہ ہے، جسے دنیا بھر میں معمول کا فطری عمل سمجھا جاتا ہے لیکن آپ یہ جان کر دنگ رہ جائیں گے کہ ایک ملک ایسا بھی ہے جہاں حیض کے دوران خواتین سے اس قدر نفرت کی جاتی ہے کہ انہیں گھر سے ہی نکال دیا جاتا ہے اور وہ اپنے یہ دن گھر سے باہر گزار کر واپس آتی ہیں۔ فرانس 24کی رپورٹ کے مطابق یہ ملک نیپال ہے، جہاں دیہی علاقوں کے ہندوﺅں میں یہ قبیح روایت آج بھی بدرجہ اتم پائی جاتی ہے۔ انہوں نے اپنے گھروں سے دور جھونپڑیاں بنا رکھی ہیں۔ جب بھی کسی ہندوخاتون کو ماہواری آتی ہے تو وہ گھر سے نکل کر اس جھونپڑی میں جا بستی ہے اور تب تک وہیں رہتی ہے جب تک اس کے مخصوص دن ختم نہیں ہو جاتے۔ اس دوران وہ ایک پل کے لیے بھی اپنے گھر آنے کی جرا¿ت نہیں کر سکتی۔
نیپال میں اس رسم کو ”چھاﺅپڑی“ کہا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اب نیپال حکومت نے اس غیرانسانی روایت کے خلاف ایک قانون بنایا ہے۔ جس کے تحت ماہواری کے دوران خواتین کو گھر سے بے دخل کرنے پر جرمانے اور قید کی سزا دی جائے گی۔ قانون میں واضح کیا گیا ہے کہ آئندہ جو بھی مخصوص دنوں میں خواتین کو الگ رہنے پر مجبور کرے گا اسے 3ماہ جیل اور 3ہزارنیپالی روپے جرمانہ کیا جائے گا۔واضح رہے کہ چھاﺅپڑی کو ہندو مذہب سے منسلک کیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ مخصوص دنوں میں عورت ناپاک ہو جاتی ہے اور اسے چھونا بھی پاپ ہوتا ہے۔ یہ قبیح روایت صرف نیپال ہی میں نہیں، بھارت کے بعض علاقوں میں بھی پائی جاتی ہے۔ بالخصوص ان دنوں میں خواتین کو مندر میں جانے سے روک دینے کی روایت تو بھارت میں وسیع پیمانے پر پائی جاتی ہے۔