’مجھے بتایا گیا تمہیں عرب میں فروخت کیا جائے گا ‘جب گاہکوں کا دل تم سے بھر گیا تو اور لوگ استعمال کریں گے اور بلاآخر لٹیروں کے سامنے ۔۔۔


دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی خوبصورت ترین لڑکیوں کو کس طرح اغواءکرنے کے بعد جنسی غلامی کے لئے عرب ممالک لے جا کر فروخت کیا جاتا ہے، یہ لرزہ خیز انکشافات پہلی بار ایک ایسی لڑکی دنیا کے سامنے لائی ہے جو خوش قسمتی سے سفاک اغواءکاروں کے چنگل سے نکلنے میں کامیاب ہو گئی۔
دی میٹرو کی رپورٹ کے مطابق 20 سالہ برطانوی ماڈل گرل کولی ایلنگ نے اپنے ساتھ پیش آنے والے بھیانک واقعے کی تفصیلات سے پہلی بار پردہ اٹھاتے ہوئے بتایا کہ ” مجھے فوٹوشوٹ کا جھانسہ دے کر اٹلی کے شہر میلان بلوایا گیا تھا۔ جب میں بتائے گئے سٹوڈیو میں پہنچی تو مجھے انجیکشن لگا کر بیہوش کر دیا گیا۔جب مجھے ہوش آیا تو محسوس ہوا کہ میں کسی گاڑی کی ڈگی میں بند تھی اور میرے منہ پر ٹیپ لگی ہوئی تھی۔ میں ایک بیگ میں بند تھی جس میں میرے منہ کے قریب صرف ایک سوراخ تھا جس سے میں سانس لے سکتی تھی۔

جب مجھے باہر نکالا گیا تو میں نے دیکھا کہ وہ ایک فارم ہاﺅس تھا۔ اس جگہ مجھے چھ ن تک قید رکھا گیا۔ مجھے بتایا گیاکہ میری نیلامی کی جائے گی اور مجھے خریدنے والا گاہک مجھے اپنی جنسی تفریح کے لئے استعمال کرے گا۔ جب اس کا دل بھر جائے گا تو وہ مجھے اپنے ساتھیوں کے حوالے کر دے گا۔ جب ان کی بھی دلچسپی بالکل ختم ہو جائے گی تو مجھے بھوکے شیروں کی خوراک بنا دیا جائے گا۔

اغواءکاروں نے مجھے جنسی غلام کے طور پر بیچنے کیلئے میری بولی لگانے کا فیصلہ کیا، جس کے لئے میری ابتدائی قیمت دو لاکھ 70 ہزار پاﺅنڈ (تقریباً ساڑھے چار کروڑ پاکستانی روپے) رکھی گئی تھی۔ میں بے بسی کے عالم میں اپنے مستقبل کے بارے میں سوچ رہی تھی کہ ایک دن مجھے بتایا گیا کہ وہ مجھے رہا کرنے والے تھے۔ مجھے اپنی سماعت پر یقین نہیں آیا، لیکن واقعی مجھے چھوڑ دیا گیا۔“

س معاملے کی تحقیق کرنے والی اطالوی پولیس کا کہنا ہے کہ کولی کو ’بلیک ڈیتھ‘ نامی گروہ نے اغواءکیا، جو اس سے پہلے بھی درجنوں لڑکیوں کو اغواءکر کے فروخت کر چکا ہے۔ یہ تمام لڑکیاں عرب ممالک میں فروخت کی گئیں۔ کولی کی اس خطرناک گروہ سے رہائی ناقابل یقین واقعہ ہے۔اغواءکاروں نے انہیں رہا کرنے سے قبل بتایا ” ہمیں پتہ چلا ہے کہ تمہارا 2 سال کا بیٹا ہے۔ ہم تمہیں چھوڑ رہے ہیں لیکن یہ رہائی ایک معاہدے کے تحت کی جا رہی ہے۔تمہیں کسی ذاتی رقابت کی وجہ سے اغواءنہیں کیا گیا بلکہ یہ ہمارا کاروبار ہے۔ ہمیں جب پتہ چلا کہ تمہیں اغوا کرکے غلطی کی گئی ہے تو تمہیں چھوڑنے کا فیصلہ کیا گیا۔ تم ہمارے متعلق میڈیا کو یا پولیس کو ایک لفظ بھی نہیں بتاﺅ گی اور نہ ہی ہمارا ذکر برے الفاظ میں کرو گی۔ تم نے اگلے ایک ماہ کے دوران اپنے اغوا پر ہونے والے اخراجات 50 ہزار ڈالر (تقریباً 50 لاکھ پاکستانی روپے) بھی ادا کرنا ہیں۔ ان شرائط کی خلاف ورزی ہوئی تو تمہیں ختم کردیا جائے گا۔“