وہ گاﺅں جہاں لڑکیاں بالغ ہوتے ہی مرد بن جاتی ہیں، دنیا بھر کے ماہرین چکراگئے


سرجری کے ذریعے لڑکیوں کے لڑکا بن جانے کی خبریں گاہے میڈیا میں آتی رہتی ہیں لیکن آپ یہ جان کر ششدر رہ جائیں گے کہ جزائرغرب الہند کے ملک جمہوریہ ڈومینیکن میں ایک ایسا گاﺅں ہے جہاں پیدا ہونے والی اکثر لڑکیاں نوجوانی کی دہلیز پر قدم رکھتے ہی ازخود لڑکا بن جاتی ہیں۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق یہ چھوٹا سا گاﺅں باقی ملک سے الگ تھلگ واقع ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہاں کی لڑکیوں کے لڑکا بن جانے کی وجہ ایک جینیاتی مرض ہے جو اس گاﺅں میں عام ہو چکا ہے۔ پیدائش سے تقریباً12سال کی عمر تک ان کے جنسی اعضاءبالکل لڑکیوں والے ہوتے ہیں لیکن جیسے ہی ان کی عمر 12سال سے زائد ہوتی ہے ان میں مردانہ جنسی اعضاءظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور چند سالوں میں ہی یہ لڑکیاں مکمل مرد بن جاتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گاﺅں میں ہر 90میں سے ایک لڑکی جوان ہو کر مرد بن جاتی ہے۔ اب تک گاﺅں میں اتنی بڑی تعداد میں یہ انہونی ہو چکی ہے کہ اب یہ
گاﺅں کے لوگوں کے لیے کوئی اچنبھے کی بات نہیں رہی اور وہ اسے زندگی کا حصہ سمجھنے لگے ہیں۔ جانی (Johnny)بھی ایک ایسا ہی مرد ہے جو لڑکی پیدا ہوا تھا اور اس کا نام فیلیسیشا رکھا گیا تھا۔ اس کی پرورش لڑکیوں کی طرح ہوئی لیکن بلوغت کی عمر کو پہنچ کر اس کے مردانہ جنسی اعضاءنمودار ہونے لگے۔ اب اس کی عمر 24سال ہے اور وہ جسمانی اور طبیعاتی طور پر پورا مرد بن چکا ہے۔اس کا کہنا تھا کہ ”مجھے یاد ہے کہ میں لڑکیوں جیسا سرخ لباس پہنتا تھا۔ میں ہسپتال کی بجائے گھر میں پیدا ہوا تھا اور وہ نہیں جانتے تھے کہ میری جنس کیا ہے۔جب میں نے سکول جانا شروع کیا تو سکرٹ پہنتا تھا تاہم مجھے لڑکیوں والے ملبوسات پہننا اچھا نہیں لگتا تھا۔ جب والدین مجھے لڑکیوں والے کھلونے خرید کر دیتے تو میں ان کے ساتھ بالکل نہیں کھیلتا تھا۔ مجھے ہمیشہ لڑکوں کے ساتھ کھیلنا اچھا لگتا تھا، اب مجھے لگتا ہے کہ میں مکمل ہو گیا ہوں۔ “
رپوٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ ”ماں کے پیٹ میں بچے کی ٹانگوں کے درمیان ابھار ایک جیسا ہوتا ہے خواہ وہ لڑکی ہو یا لڑکا۔ تاہم وقت کے ساتھ ساتھ ان میں جنسی ہارمون پیدا ہوتا ہے جو ان کے جنسی اعضاءکی نشوونما کا باعث بنتا ہے۔ جینیاتی بیماری کے باعث اس گاﺅں کے اکثر بچوں میں ایک انزائم غائب ہوتا ہے۔ یہ انزائم ماں کے پیٹ میں موجود بچوں میں جنسی ہارمون کی پیداوار کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ اس انزائم کے نہ ہونے کی وجہ سے ان میں جنسی ہارمون پیدا نہیں ہوتا اور اس کے نتیجے میں ان کے جنسی اعضاءنہیں بن پاتے اور وہ ٹانگوں کے درمیان اس ابھار کے ساتھ پیدا ہو جاتے ہیں۔ اس ابھار سے شائبہ ہوتا ہے کہ وہ شاید لڑکیاں ہیں تاہم ایسا نہیں ہوتا۔ جب یہ سنِ بلوغت کو پہنچتے ہیں تو ان میں جنسی ہارمون پیدا ہونا شروع ہو جاتا ہے، جس کے نتیجے میں ان کے جنسی اعضاءبھی نمودار ہونے لگتے ہیں اور یہ بتدریج مکمل مرد بن جاتے ہیں۔“