نوازشریف کے اقتدار سے علیحدگی پاکستان کا داخلی معاملہ ہے،امریکہ
امریکہ نے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ہموار سیاسی انتقال اقتدار ہوگا۔ جمعہ کے روز امریکی وزارت خارجہ کے ایک افسر نے ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کہا سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وزیراعظم نوازشریف کو بددیانتی کے الزام میں برطرف کردیا گیا ہے۔ امید کرتے ہیں انتقال اقتدار پرسکون طریقے سے ہوگا اور اس میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں ہوگی۔ تاہم ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم وزیراعظم نوازشریف کے اقتدار سے علیحدگی کے معاملے کو پاکستان کا داخلی معاملہ سمجھتے ہیں۔
یاد رہے امریکی میڈیا میں سپریم کورٹ کے فیصلہ کی بڑی نمایاں کوریج ہوئی ہے جس میں امریکی میڈیا نے کہا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کی علیحدگی ایسے موقع پر ہوئی ہے جب پاکستان کے ساتھ امریکہ کے تعلقات میں کھچاؤ پیدا ہوچکا ہے اور ٹرمپ انتظامیہ نے حال ہی میں کولیشن سپورٹ فنڈ میں 350 ملین ڈالرز یعنی 35 کروڑ ڈالرز کو بلاک کردیا ہے۔ اسے بلاک کرنے کا مقصد یہ تھا پاکستانی حکومت نے امریکی وزارت دفاع کے مطابق اپنی سرزمین پر موجود حقانی نیٹ ورک کے خلاف مناسب کارروائی نہیں کی۔
امریکی میڈیا میں یہ بتایا گیا ہے کہ 67 سالہ کہنہ مشق سیاستدان نوازشریف کو تیسری مرتبہ اپنا عرصہ اقتدار مکمل کرنے کا موقع نہیں ملا۔ یہ فیصلہ ایک ایسے موقع پر آیا ہے جب پاکستان میں ایک سیاسی بحران پیدا ہوچکا تھا اور جس کی بنا پر ملک کی معیشت کی حالت ابتر تھی اور ملک میں دہشت گردی بھی عروج پر تھی۔