قطر کا بائیکاٹ کرنے والے سعودی عرب کی قیادت میں تین عرب ممالک نے گذشتہ ماہ پیش کیے جانے والے 13 مطالبات پر مزید اصرار کرنے کی بجائے نرمی کا راستہ اختیار کرتے ہوئے چھ وسیع اصول پیش کیے ہیں۔اقوام متحدہ میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کے سفارتکاروں نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ اب وہ ان 13 مطالبات کی بجائے چھ وسیع اصولوں پر عمل چاہتے ہیں۔ان چھ مطالبات میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف مقابلہ کرنے کے عزم اور ان کی ترغیب دینے کو روکنا شامل ہیں۔
اس حوالے سے تاحال قطر کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم قطر اس سے قبل اپنے اوپر لگے تمام الزامات کو مسترد کرتا رہا ہے، اور وہ اپنی سالمیت یا انٹرنشینل قوانین کے خلاف جا کر کوئی بھی اقدام کرنے سے انکار کرتا رہا ہے۔ خیال رہے کہ قطر پر چھ ہفتے قبل پابندیاں لگائی گئی تھیں جس کے بعد قطر کو اپنے شہریوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے سمندری اور فضائی رستے کے ذریعے اشیا منگوانا پڑیں۔ منگل کو نیو یارک میں اقوام متحدہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چار عرب ممالک کے سفارتکاروں کا کہنا تھا کہ وہ اس بحران کو دوستانہ انداز میں حل کرنا چاتے تھے۔ سعودی عرب کے مستقل نمائندے عبداللہ ال معلمی نے اس موقع پر کہا کہ ’ہمارے وزرا خارجہ نے پانچ جولائی کو قائرہ میں ملاقات کے دوران ان چھ اصولوں پر اتفاق کیا جو کے قطریوں کے لیے قبول کرنا آسان ہیں۔‘ واضح رہے کہ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ابتدائی مطالبات کچھ یوں تھے:
- عرب ممالک کی جانب سے پابندی کا شکار اخوان المسلمون سے تمام تعلقات توڑ لے۔
- چاروں ممالک کے شہریوں کو بےدخل کر دے تاکہ بقول ان ممالک کے قطر کو ان کے داخلی معاملات میں دخل اندازی سے روکا جا سکے۔
- چاروں ممالک کو دہشت گردی کے الزامات میں مطلوب تمام افراد کو ان ممالک کے حوالے کرے۔
- ایسے شدت پسند گروہوں کی مالی امداد بند کرے جنھیں امریکہ نے دہشت گرد قرار دیا ہوا ہے۔
- سعودی عرب اور دیگر ممالک کی ان حکومت مخالف شخصیات کی فہرست فراہم کرے جنھیں قطر نے مالی مدد فراہم کی ہے۔
- سیاسی، اقتصادی اور دیگر معاملات میں خلیج تعاون کونسل کے موقف سے ہم آہنگی پیدا کرے۔
- الجزیرہ کے علاوہ اعرابی21 اور مڈل ایسٹ آئی جیسے خبر رساں اداروں کی مالی مدد بند کرے۔
- مالی ہرجانہ ادا کرے
مطالبات پیش کرنے والے ممالک میں سے ایک کے رہنما نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا تھا کہ اس کے علاوہ قطر سے کہا گیا تھا کہ وہ اخوان المسلمون کے علاوہ داعش، القاعدہ، حزب اللہ اور جبہۃ فتح الشام جیسی تنظیموں سے بھی قطع تعلق کر لے۔